07 اگست ، 2021
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ افغانستان سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کو مدعو نہ کرنا سلامتی کونسل کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نےکہا کہ پاکستان نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اہم کردار ادا کیا، اسی وجہ سے پاکستان نے افغانستان سے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کی درخواست کی تھی لیکن اس کے باوجود پاکستان کو مدعو نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے نمائندے کو تقریر کی اجازت دی گئی، افغانستان میں امن مخالف عناصر کے پاکستان پر الزامات کی مذمت کرتے ہیں، مسلح گروہ افغانستان میں امن نہیں دیکھنا چاہتے، 11 اگست کو دوحا قطر میں ہونے والے سہ فریقی اجلاس کے منتظر ہیں۔
سلامتی کونسل کے اجلاس میں نہ بلانے پر پاکستانی مندوب نے سلامتی کونسل کے صدر کو خط بھی بھیج دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ این جی او کو سلامتی کونسل اجلاس میں بلایا جا سکتا ہے، پاکستان کو کیوں نہیں؟
منیر اکرم نے اپنے خط میں لکھا کہ دو عشروں سے افغانستان کی صورتحال سے متاثر پاکستان کو اجلاس میں بلانا چاہیے تھا، سلامتی کونسل میں بھارتی سربراہی کی وجہ سے شفافیت کی امید نہیں تھی۔
دوسری جانب افغانستان نے طالبان کی سپلائی لائن اور انفرا اسٹرکچر ختم کرنے میں پاکستان کی مدد مانگ لی ہے۔
سلامتی کونسل کے اجلاس میں افغان مشن کی سربراہ نے سلامتی کونسل سے طالبان کے حملے فوری بند کروانے کے لیے تمام سفارتی، سیاسی اور مالی دباؤ استعمال کرنے کا مطالبہ کیا۔
برطانوی مندوب نے کہا کہ طالبان نے جنگ کے ذریعے حکومت قائم کی تو تسلیم نہیں کریں گے جبکہ فرانس کی جانب سے طالبان کے حالیہ اقدامات کی مذمت کی گئی۔
چینی مندوب نے کہا کہ افغان صورتحال کا سیاسی حل بھی ڈائیلاگ کے ذریعے ہی ممکن ہے، امریکا اور نیٹو ہاتھ جھاڑ کر مسائل پیچھے نہ چھوڑیں۔