Time 17 اگست ، 2021
پاکستان

ہنگامی حالت میں کابل سے طیارہ واپس لانے والے کیپٹن سے سی ای او پی آئی اے کی ملاقات

کابل ائیر پورٹ سے ٹیک آف کے وقت کیپٹن بحارانی کو کنٹرول ٹاور اور ائیرٹریفک کنٹرولر کی رہنمائی بھی حاصل نہیں تھی— فوٹو: جیو نیوز
کابل ائیر پورٹ سے ٹیک آف کے وقت کیپٹن بحارانی کو کنٹرول ٹاور اور ائیرٹریفک کنٹرولر کی رہنمائی بھی حاصل نہیں تھی— فوٹو: جیو نیوز 

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے پر خطر ائیرپورٹ سے مسافروں اور طیارے کو بحفاظت واپس پاکستان لانے والے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کے پائلٹ کیپٹن مقصود بجارانی کی غیر معمولی جرات اور قوت فیصلہ کو زبردست سراہا جا رہا ہے۔

کیپٹن مقصود بجارانی پی آئی اے کی پرواز پی کے 6252 کے کپتان تھے اور انہوں نے کابل ائیرپورٹ پر انتہائی خراب صورتحال میں اڑان بھری اور 170 مسافروں اور طیارے کو بحفاظت اسلام آباد لے آئے۔

کابل ائیر پورٹ سے ٹیک آف کے وقت کیپٹن بحارانی کو کنٹرول ٹاور اور ائیرٹریفک کنٹرولر کی رہنمائی بھی حاصل نہیں تھی، حالات اس قدر تیزی سے خراب ہورہے تھے کہ پی آئی اے کے پائلٹ سے کہہ دیا گیا تھا کہ اپنا فیصلہ خود کریں۔

سی ای او پی آئی اے ائیرمارشل (ر) ارشد ملک نے ائیرلائن انتظامیہ کے ہمراہ کیپٹن مقصود بجارانی سے ملاقات کی اور ان کی کارکردگی کو سراہا۔

اس موقع پر ارشد ملک نے کہا کہ بحرانی صورت حال میں معاملہ فہمی، تجربے اور صلاحیتوں کو بروکار لانا کیپٹن مقصود بجارانی کے پروفیشنل ہونے کی نشانی ہے۔

ساؤتھ ایشین اسٹریٹیجک اسٹیبلیٹی انسٹیٹیوٹ کی ڈائریکٹر ڈاکٹر ماریا سلطان نے بھی ایک تقریب میں کیپٹن مقصود بجارانی کی غیرمعمولی کارکردگی کو سراہا اور یادگاری شیلڈ پیش کی۔

کیپٹن مقصود بجارانی پائلٹس کی تنظیم پالپا کے نائب صدر بھی ہیں، پالپا نے  بھی کیپٹن مقصود بجارانی کو ان کی غیر معمولی کاررکردگی پر مبارک باد دی ہے۔

مزید خبریں :