15 فروری ، 2012
کوئٹہ…سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین سینیٹر افراسیاب خٹک نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسخ شدہ لاشوں کے پھینکنے میں خفیہ ایجنسیوں کا ملوث ہونے تاثر خطرناک ہے ،ایجنسیوں کو لگام دینے کیلئے پارلیمنٹ کو قانون سازی کرنا ہوگی۔ کوئٹہ میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر افراسیاب خٹک نے بتایا کہ کمیٹی نے محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے امن و امان کی صورتحال پر پیش کی گئی بریفنگ کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال گھمبیر شکل اختیار کر گئی ہے جہاں عوام کو انصاف فراہم نہ کیا جاسکے تو معاشرہ دوزخ بن جاتاہے۔افراسیاب خان خٹک نے کہا کہ تشدد کسی بھی صورت میں ہو وہ درست نہیں اور ایساکرنے والے بلوچستان کے خیر خواہ نہیں ہیں۔ انہوں نے بلوچستان میں ہزارہ برادری اور زبان کی بنیاد پر دیگر قتل قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندو برادری کے لوگوں کا اغوا بھی افسوس ناک ہے۔ایسے واقعات کے بعد ہندو برادری کے لوگ صوبے سے دوسرے جگہوں پر منتقل ہورہے ہیں ،افراسیاب خٹک نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے کا حل سیاسی قیدیوں کو رہا کرنا اور بلوچوں سے مذاکرت ہیں بلوچستان کے مسئلے پر آل پارٹیز کانفرنس بلانی چاہیے،افراسیاب خٹک نے کہا کہ پولیس سرجن ڈاکٹر باقر شاہ کا قتل افسوس ناک ہے ہم حکومت سے پوچھیں گے کہ خروٹ آباد کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کیو ں نہیں ہو رہا ہے۔افراسیاب نے کہا کہ جو وزراء اغواء برائے تاوان میں ملوث ہیں، ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کے متعلق رپورٹ سینیٹ میں پیش کریں گے۔