15 فروری ، 2012
پشاور …پشاور ہائی کورٹ نے اجتماعی زیادتی کا شکار بننے والی عظمی ایوب کی بچی کی پراسرار گمشدگی اور حوالگی سے متعلق تحقیقات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جلد ڈی این اے ٹسٹ کرانے کا حکم دیا ہے۔عظمی ایوب مقدمہ کی سماعت پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس وقار احمد سیٹھ پر مشتمل بنچ نے کی۔ عظمی ایوب بچی سمیت عدالت میں پیش ہوئی۔ وومن کمیشن کی چیر پرسن زبیدہ خاتون اور غیر سرکاری تنظیم کی نمایندہ میمونہ نے عدالت میں اعتراف کیا کہ پیدا ئش کے بعد بچی ایک رات کے لئے ان کے پاس رہی۔ تاکہ بچی محفوظ رہے۔ عدالت نے ایم۔ایس حیات آبادمیڈیکل کمپلیکس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ عدالتی حکم کے باوجود بچی کو غیر متعلقہ افراد کے حوالے کیوں کیا گیا۔ عدالت نے بچی کی گمشدگی اور حوالگی سے متعلق تحقیقات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے عظمی ایوب، اس کی نومولد بچی اور ملزمان کا جلد ڈی این اے ٹسٹ کرانے کا حکم دیا۔ عدالت نے عظمی اور بچی کی سیکیورٹی سخت کرنے کا بھی حکم دیا۔