Time 15 نومبر ، 2021
کھیل

ورلڈ کپ جیتنے کے بعد آسٹریلوی کرکٹرز نے جوتے میں بیئر کیوں نوش کیا؟

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں فتح کے بعد آسٹریلوی کھلاڑیوں کے ڈریسنگ روم میں جشن منانے کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے فائنل میں آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو  یکطرفہ مقابلے کے بعد با آسانی شکست دے کر پہلی بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔

آسٹریلوی کھلاڑیوں کی ڈریسنگ روم میں جشن منانے کی ویڈیو آئی سی سی کی جانب سے شیئر کی گئی جس میں فتح پر انتہائی خوش وکٹ کیپر بیٹر میتھیو ویڈ نے اپنا جوتا اتارا اور اس میں بیئر ڈال کر پی گئے۔

میتھیو ویڈ کے اس انداز پر  آل راؤنڈر مارکس اسٹوائنس نے بھی ایسا ہی کیا جبکہ کپتان ایرون فنچ نے بھی جوتے میں بیئر ڈالا اور اسے پی گئے اور پھر گانا گانے اور رقص کرنے لگے۔

تو کیا آسٹریلوی کھلاڑیوں کے جشن کا یہ انداز محض اتفاقیہ تھا یا یہ آسٹریلوی روایات کا حصہ ہے؟

دراصل آسٹریلیا میں جوتے میں شراب ڈال کر پینا کامیابی کا جشن منانے کا ایک خاص طریقہ ہے جو کافی عرصے سے چلا آرہا ہے۔

آسٹریلیا میں جشن منانے کے اس طریقے کو DOING A SHOEY کہا جاتا ہے۔ جشن منانے کے اس طریقے کو آسٹریلوی فارمولا ون ڈرائیور ڈینیئل ریکارڈو نے دنیا بھر میں مشہور کیا البتہ یہ آسٹریلیا میں پہلے سے ہی مقبول تھا۔

2016 کے جرمن گراں پری ریس میں فتح کے بعد ڈینیئل نے پہلی بار پوڈیم پر کھڑے ہوکر جوتے میں شراب ڈال کر پیا جس کے بعد دنیا کی توجہ اس جانب مبذول ہوئی۔

آسٹریلیا میں جوتے میں شراب ڈال کر پینے کو خوش قسمتی کا باعث بھی تصور کیا جاتا ہے اور اکثر اہم تقاریب یا مقابلوں سے قبل ایسا کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ 20 ویں صدی کے اوائل میں کسی خاتون کے جوتے میں شیمپین ڈال کر پینے کو تنزلی کی علامت سجھا جاتا تھا۔

تاریخ پر نظر ڈالیں تو جنگ عظیم اول کے دوران جرمن فوجیوں کو یہ ہدایات دی گئیں کہ وہ چمڑے کے جوتے میں بیئر ڈال کر پیئیں اور ایک دوسرے سے شیئر کریں تاکہ جنگ سے قبل قسمت کی دیوی ان پر مہربان ہو۔

جوتے میں شراب پینے سے قسمت کے مہربان ہونے کا تصور قرونِ وسطیٰ میں بھی کہیں نہ کہیں پایا جاتا تھا۔

مزید خبریں :