10 دسمبر ، 2021
وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ (BRT) منصوبے کے آزمائشی آپریشنز کا افتتاح کردیا۔
وزیراعظم عمران خان گرین لائن منصوبے کے ٹرائل آپریشنز کے افتتاح کے لیے آج کراچی پہنچے، افتتاح کےموقع پر وفاقی وزیر اسد عمر، گورنر سندھ عمران اسماعیل اور دیگر بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے گرین لائن اسٹیشن کا دورہ کیا اور بسوں کا معائنہ کیا جب کہ انہیں حکام نے پراجیکٹ کے حوالے سے بریفنگ بھی دی۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے لیکن بدقسمتی سے کسی حکومت نے کراچی کا نہیں سوچا۔
انہوں نے کہا کہ جدید ٹرانسپورٹ سسٹم کراچی کی خوشحالی کیلئے ناگزیر ہے اور گرین لائن اس کی طرف پہلا قدم ہے۔ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تمام منصوبوں پر بھرپور پیش رفت جاری ہے لیکن کراچی کو صاف پانی کا سب سے بڑا منصوبہ K4 پر میری خصوصی توجہ ہے اور انشاء اللہ 2023 میں یہ منصوبہ مکمل ہو جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں کراچی کی خوشحالی کیلئے خود مختار مارڈرن منیجمنٹ سسٹم دینا ہے، کوئی مارڈرن سٹی مارڈرن ٹرانسپورٹ کے بغیر نہیں چل سکتا۔
عمران خان نے کہا کہ کراچی پاکستان کا انجن آف گروتھ ہے، کراچی کو خوشحال کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم پاکستان کو خوشحال کر رہے ہیں، کراچی کی ٹرانسپورٹ پر کبھی کسی نے توجہ نہیں دی، کراچی کے منیجمنٹ سسٹم پر کبھی توجہ نہیں دی گئی، جب تک کراچی کا منیجمنٹ سسٹم ٹھیک نہیں ہوگا یہ مارڈرن شہر نہیں بن سکتا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ گرین لائن بس منصوبہ جنوری کے وسط تک مکمل فعال ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج خیبر پختونخوا کے ہر خاندان کو ہیلتھ انشورنس مل چکی ہے، جنوری تا مارچ 2022 پنجاب کے بھی ہر خاندان کو ہیلتھ انشورنس مل جائےگی، سندھ حکومت بھی ہیلتھ انشورنس کےکام میں ہماراساتھ دے،صحت سے بڑھ کر کوئی سہولت نہیں۔
گرین لائن بس منصوبے کا اعلان جولائی 2014 میں ن لیگ کی وفاقی حکومت نے کیا تھا اور 26 فروری 2016 کو اس 17.8 کلومیٹر طویل سرجانی سے گرومندر تک ٹریک کا سنگ بنیاد اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے رکھا۔
دعویٰ تو یہ تھا کہ منصوبہ ایک سال میں مکمل کر لیا جائے گا لیکن سابق وفاقی حکومت کا کیا ہوا وعدہ 5 سال 9 ماہ بعد اب سچ ہونے جا رہا ہے۔
اس منصوبے میں 22 بس اسٹیشنز اور مسافروں کے لیے 80 بسیں کام کریں گی جبکہ ہر بس میں 200 سے 250 افراد کی گنجائش ہوگی اور کرایہ 20 سے 50 روپے کے درمیان ہوگا، مسافروں کے لیے بس اسٹیشن پر جدید لفٹس اور ٹکٹس کے خود کار نظام سمیت اسٹیشنز پر بسوں کی آمد و رفت کی تمام تر تفصیلات ڈیجیٹل اسکرین پر میسر ہوں گی۔
بس میں یو ایس بی پورٹس سے لیکر ویل چیئر تک کا مکمل نظام موجود ہے جبکہ اسی منصوبے کے دوسرے فیز میں ٹاور تک بسیں چلائی جائیں گی۔ گرومندر نمائش چورنگی پر گرین لائن بس منصوبے کے تحت زمین اور اس سے نیچے دو منزلہ انڈر پاس تعمیر کیا جا رہا ہے جہاں بین الاقوامی طرز پر نہ صرف بسیں چلیں گی بلکہ وہاں قیام گاہ بھی ہوگی۔
گرین لائن بس منصوبے کے لیے دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کنٹرول روم بھی بنایا گیا ہے جہاں 900 کیمروں کی مدد سے مسافروں اور بسوں پر نظر بھی رکھی جائے گی، ٹرائل آپریشنز کا افتتاح تو آج کردیا گیا ہے لیکن عوام کے لیے اسے 25 دسمبر سے کھولا جائے گا۔