Time 18 دسمبر ، 2021
بلاگ

بھنگ پالیسی، بلین ڈالر کی نئی مارکیٹ

وزارتِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے بھنگ پالیسی تیارکرکے منظوری کیلئے کابینہ کو بھجوا دی ہے۔بھنگ پالیسی تین ماہ کی قلیل مدت میں تیار ہوئی ہے اور وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد سرمایہ کاروں کو ملک میں بھنگ کی کاشت کی اجازت دی جائے گی۔کیا بھنگ کاکاشتکاربھنگی کہلائے گا؟ 

ابتدائی طور پر سخت شرائط کے ساتھ ایک سو لائسنس دیئے جا ئیں گے جب کہ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی پر امید ہیں کہ پانچ سال بعد 2026 ء تک بھنگ بلین ڈالر مارکیٹ بن جا ئے گی۔بھنگ کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے اتھارٹی بنائی جائے گی جس میں ون ونڈو سسٹم کے تحت کام کیا جائے گا تاکہ لائسنس حاصل کرنے والوں کو کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑ ے۔

 اس حوالے سے سرمایہ کار تو بہت آرہے ہیں لیکن ابتدائی طور پر فی الوقت صرف ایک سو لائسنس دیئے جائیں گے جو صرف ٹیکسٹائل اور فارماسیوٹیکل انڈسٹری کو دیے جائیں گے۔ اس سے ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا۔ اتھارٹی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے زیر انتظام ہو گی۔

بھنگ اہل وطن کے لیے کوئی نئے شے نہیں ہے، صدیوں سے کئی لوگ بھنگ پیتے ہیں اور سرور حاصل کرتے (سرورکاایک اور ذریعہ افیون بھی ہے کیااسے بھی کاشت کی اجازت دی جائے گی) چلے آرہے ہیں، گرمیوں کی یہ ایک خاص سوغات ہے اور اس کا شربت پستے اور بادام کےساتھ تیار کرکے نوش جان کیا جاتا ہے۔

ڈیروں پر میلوں ٹھیلوں میں بالخصوص بھنگ کاگھوٹا لگاکر اس کی سردائی شوق سے مقابلے میں پی جاتی ہے۔گزشتہ دنوں بھنگ کی بازگشت سپریم کورٹ میں بھی سنائی دی ۔منشیات کے ملزمان کی سزاؤں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس میں کہا کہ بھنگ تو بہت سی بیماریوں کا علاج ہے۔حکم دیا کہ سینیٹ کی کمیٹی میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق آگاہ کیا جائے۔ (سینیٹ کی ایک کمیٹی منشیات کے ملزمان سے متعلق قانون سازی کر رہی ہے)۔

جب بھنگ کی کاشت کے منصوبے کا اعلا ن ہوا تو بھنگ کے منصوبے کا مذاق اڑاتے ہوئے اسے منفی انداز میں لیا گیا (کیااب ہم بھنگی کہلائیں گے)لیکن دنیا اس پر کام کررہی ہے۔ پاکستان نے بھنگ کے بیج کی پیداوار بھی خود شروع کرنی ہے کیونکہ اس کے بیج بہت مہنگے ہیں۔ بھنگ کی کاشت کے منصوبے میں ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔ 

سچی بات تو یہ ہے کہ نشہ سازوں کے مطابق بھنگ بہت ہی کار آمد اور مفید پودا ہے اس کے مختلف اجزاء کو ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے سرکاری سطح پر انڈسٹریل و میڈیسن(ہیمپ) بھنگ کی کاشت کے منصوبے کا افتتاح راول پنڈی میں روات کے قریب کلیام موڑپر انسٹیٹیوٹ آف ہائیڈروفونک ایگریکلچر میں کیا تھا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ بھنگ کے بیج سے نکلنے والے سی بی ڈی آئل کی قیمت دس ہزار ڈالر فی لیٹر ہے، ایک ایکڑ پر لگائے گئے پودوں سے دس لیٹر تیل پیدا ہو گا،نہ سی بی ڈی آئل مختلف ادویات میں بھی استعمال ہوتا ہے، اسکی فصل چار ماہ میں تیار ہو گی۔کاشت کومزید 100ایکڑ تک بڑھائیں گے۔

سب سے اہم کام بھنگ پالیسی ہے تین سے چھ ماہ کے اندر قومی بھنگ پالیسی لائی جائیگی انہوں نے مقررہ مدت میں قوم سے کیا گیا یہ وعدہ پورا کردیا۔ پالیسی آگئی اب اس کی رسمی منظوری دی جائے گی تب تک بھنگ کی کاشت کردہ فصل بھی کٹنے کو تیار ہوجائے گی تاکہ ایکسپورٹ کی جاسکے یا اس کا تیل نکال کر بیچا جائے۔ وزیر اعظم نے بھی کہاہے کہ ا یسے منصوبے بنائے جائیں جس سے ملک معاشی طور پر ترقی کرے، بھنگ کی کاشت اسی ویژن کا نتیجہ ہے۔ 

بھنگ کا بیج بھی تیار کیا جارہا ہے اور مستقبل قریب میں بھنگ کی مصنوعات کی برآمد بھی شروع کریں گے۔بھنگ کے بیجوں سے تیل نکال کراس کی مختلف مصنوعات تیار کرکے برآمد کی جائیں گی۔دراصل یہ ایک صنعت ہے جسے ماضی میں غیر سنجیدہ لیا جاتا تھا۔ 

راول پنڈی اور شہر اقتدار اسلام آباد میں جابجا بھنگ کے خودرو پودے نظر آتے ہیں جن کی پہلے کوئی وقعت نہیں تھی اب یہ وی وی آئی پی پلانٹ کا درجہ پائے گا اور اس کی تجارتی بنیادوں پر کاشت شروع ہونے کے بعد ہوسکتا ہے کہ اس کی غیر سرکاری سطح پر کاشت کوممنوع قرار دے دیا جائے۔ہوسکتاہے کہ بھنگ تجارتی مقاصد پورا کرنے کاسبب بن جائے تواس سے زیادہ نشہ آور،افیون کی کاشت بھی تجارتی مقاصدکےلیےشروع کر دی جائے؟

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔