20 دسمبر ، 2021
اسلام آباد ہائیکورٹ نے واضح کر دیا ہے کہ اے آر وائی نیوز نے رانا شمیم کیس کی گزشتہ سماعت پر مس رپورٹنگ کی اور ہائیکورٹ کی پریس ریلیز بھی اسی چینل سے متعلق تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر ثاقب بشیر نے رانا شمیم کیس میں عدالت کو بتایا کہ گزشتہ سماعت کی غلط عدالتی رپورٹنگ پر ہائیکورٹ سے پریس ریلیز جاری ہوئی جس میں غلط رپورٹنگ کرنے والے میڈیا ہاؤس کا نام نہ لکھ کر تمام کورٹ رپورٹرز کو مشکوک بنا دیاگیا۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے سینیئر صحافی انصار عباسی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس متعلق تو ان کی درخواست بھی آ گئی ہے، پریس ریلیز میں کسی کا نام نہیں لکھتے اس لیے نہیں لکھا گیا تھا، وہ صرف ایک چینل نے ہی غلط رپورٹ کیا تھا، گزشتہ سماعت پر بھی کہا تھا کہ ہائیکورٹ رپورٹرز انتہائی پروفیشنل ہیں۔
واضح رہے کہ سینیئر صحافی انصار عباسی نے اے آر وائی نیوز پر غلط عدالتی رپورٹنگ کا جوڈیشل نوٹس لینے کی درخواست دائر کر رکھی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ رانا شمیم کیس میں 13دسمبر کی عدالتی کارروائی کو اے آر وائی نے غلط رپورٹ کیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ کیس کی سماعت کے دوران عدالتی آبزرویشنز اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور چینل نے ان کے حوالے سے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے غلط ریمارکس چلائے۔
درخواست کے مطابق چیف جسٹس سے ایسے ریمارکس منسوب کر دیے جو انہوں نے دیے ہی نہیں، اے آر وائی نے چلایا کہ انصار عباسی کی جھوٹی خبر نے سچ کو جھوٹ کر دیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالتی کارروائی کے دوران کمرہ عدالت میں اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر ثاقب بشیر سمیت دیگر صحافیوں نے بھی اے آر وائی کے دعوے کی نفی کی ہے۔
درخواست گزار اے آر وائی کی جانب سے توہین و ہتک آمیز اور غیر سنجیدہ دعوی پر کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ وہ مس رپورٹنگ کا جوڈیشل نوٹس لے۔