28 دسمبر ، 2021
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہےکہ بڑے آدمی کی ہرچیز ریگولرائز ہوجاتی ہے اور غریب کی جھگی ہو تو سارے قانون بتاتے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں ڈیفنس کمپلیکس کے باہر دیوار کی تعمیر کے کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل ، سی ڈی اے حکام اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جوحکام آئینی ذمہ داری پوری کرنےمیں ناکام رہے ان کےخلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے؟ آپ کو ان شہیدوں کا بھی احساس نہیں جنہوں نے قربانیاں دیں، ہربار قانون توڑا جاتا ہے اور ان شہیدوں کی تضحیک کی جاتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیفنس کمپلیکس کوخلاف قانون دیواربنانےکی اجازت کس نےدی؟ کیا آپ قانون توڑ سکتےہیں؟ سی ڈی اے صرف آکر کہتا ہے کہ ہم نے نوٹس کردیے ہیں، عدالت وفاقی حکومت اور سیکرٹری دفاع کو ہدایت جاری کررہی ہے، تحقیقات اور ذمہ داران کا تعین کرکے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔
جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ بڑے آدمی کی ہرچیز ریگولرائز ہوجاتی ہے اور غریب کی جھگی ہو تو سارے قانون بتاتے ہیں، امیر کی ہو تو نقشے لے آتے ہیں، یہ عدالت اب کسی ایک غریب کی جھگی بھی گرانے نہیں دےگی۔
عدالت نے سی ڈی اے حکام کو حکم دیا کہ جائیں اور گالف کورس کی غیرقانونی تجاوزات کا قبضہ واپس لیں، غیرقانونی تعمیرکا قبضہ لے کر آئندہ سماعت پرعدالت کو آگاہ کریں۔