Time 28 جنوری ، 2022
کھیل

دورہ پاکستان کیلئے انگلش کرکٹ بورڈ کی ناں، پی ایس ایل کیلئے کھلاڑیوں کی ہاں !

پی ایس ایل میں دنیا بھر سے 48 کرکٹرز شریک ہیں جن میں سے 24 کا تعلق انگلینڈ سے ہے —۔فوٹو: فائل
پی ایس ایل میں دنیا بھر سے 48 کرکٹرز شریک ہیں جن میں سے 24 کا تعلق انگلینڈ سے ہے —۔فوٹو: فائل

انگلش کرکٹ بورڈ کو اکتوبر میں دورہ پاکستان منسوخ کرنے پر بدستور تنقید کا سامنا ہے۔

 ایک کرکٹ ویب سائٹ نے کہا ہے کہ انگلینڈ کے دورہ پاکستان سے انکار کے 3 ماہ بعد ہی دو درجن کھلاڑیوں کی پاکستان سپر لیگ میں شمولیت ثابت کرتی ہے کہ کرکٹرز کو پاکستان جانے میں کوئی مسئلہ نہیں تھا، انگلش کرکٹ بورڈ کا فیصلہ سمجھ سے باہر تھا۔

پاکستان سپر لیگ کا ساتواں ایڈیشن کراچی میں رنگا رنگ تقریب کے ساتھ شروع ہوگیا۔اس ٹورنامنٹ میں دنیا بھر سے 48 کرکٹرز شریک ہیں جن میں سے 24 کا تعلق انگلینڈ سے ہے ۔

دلچسپ بات تو یہ ہے کہ ان 24 انگلش کرکٹرز میں 8 ایسے ہیں جو اس وقت انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان سیریز میں شریک ہیں اور اس کے اختتام پر پی ایس ایل جوائن کرنے پاکستان آئیں گے۔

ان کھلاڑیوں میں کرس جارڈن، لیام لوونگسٹن، ثاقب محمود، جیمز وینس، جیسن روئے، ریکی ٹوپلے، فل سالٹس اور ہیری بروکس شامل ہیں۔

اس کے علاوہ کم از کم8 ایسے نوجوان پلیئرز بھی پی ایس ایل کا حصہ ہیں جو سمجھتے ہیں کہ پی ایس ایل میں پرفارم کرکے انگلینڈ کی نیشنل ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں کیوں کہ ان کے سامنے فل سالٹس اور ڈیوڈ ملان کی مثالیں موجود ہیں جو پہلے پی ایس ایل میں چھائے پھر انگلش ٹیم میں آئے۔

پاکستان سپر لیگ میں انگلینڈ کے 6 کرکٹر کوئٹہ گلیڈ ی ایٹرز،5 کرکٹرزپشاور زلمی، ایک ملتان سلطانز، 4 لاہور قلندرز،6 کراچی کنگز اور 2 اسلام آباد یونائٹیڈ کے اسکواڈ میں شامل ہیں۔

کرکٹ ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ اکتوبر میں انگلینڈ کا دورہ پاکستان سے انکار اور اب جنوری میں 24انگلش کرکٹرز کی پاکستان آمد سے جو تضاد پلیئرز اور بورڈ کے مؤقف میں سامنے نظر آیا ہے وہ حیرت انگیز ہے اور جس انداز میں انگلینڈ نے پاکستان آنے سے انکار کیا وہ آسانی سے فراموش نہیں کیا جاسکے گا۔

کرکٹ ویب سائٹ کے مطابق بہتر ین ہوتا کہ انگلینڈ بورڈ اکتوبر میں دورے کا وعدہ پورا کرتا اور اگر اس وقت کسی پلیئر کو اعتراض ہوتا تو اس کے متبادل کو پاکستان بھیجا جاسکتا تھا۔

یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ پی ایس ایل میں شریک 48 غیر ملکی کھلاڑیوں میں سے مجموعی طور پر 25 کرکٹڑز ایسے ہیں جو گزشتہ ایک سال کے دوران اپنی قومی ٹیموں کا حصہ بنے رہے ہیں جبکہ 10 کے لگ بھگ ایسے کرکٹرز ہیں جو جلد ڈیبیو کرسکتے ہیں اور کچھ یہاں پرفارم کرکے اپنی ٹیموں میں کم بیک پر نظریں جمائے بیٹھیں ہیں ۔

ان تمام حقائق سے ایک چیز تو واضح ہوتی ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹرز کو پاکستان کا دورہ کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ۔

اب ضرورت صرف چند بورڈز کو اپنے رویے پر نظر ثانی کی ہے۔

واضح رہے کہ 20 ستمبر کے روز انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی جانب سے پاکستان کا دورہ ختم کرنے کا باضابطہ اعلان کیا گیا تھا۔

مزید خبریں :