31 اکتوبر ، 2012
کراچی…سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی امن وامان کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سرکاری زمینوں کاجدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے3ماہ میں سروے کرنے کا حکم دیا ہے۔جسٹس انورظہیر جمالی پر مشتمل پانچ رکنی بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے ، سماعت کے دوران چیف سیکریٹری سندھ راجہ غلام عباس، ایڈووکیٹ جنرل سندھ عبدالفتاح ملک ،ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ سندھ وسیم احمد سمیت آئی جی سندھ بھی عدالت میں موجود ہیں۔دوران سماعت جسٹس انورظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری زمینوں کے سروے کیلئے کسی عدالتی حکم کی ضرورت نہیں،حکومت کا فرض ہے کہ اپنی زمینوں کی حفاظت کرے ، سروے نہ ہونے سے1کروڑ کی زمین کے بدلے بااثرلوگ1ارب کی زمین لیتے ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ جو کام7 سال میں نہیں ہوا چیف سیکریٹری نے ایک دن میں کرلیا۔چیف سیکریٹری سندھ نے بتایا کہ سب سے بڑا کام سروے کیلئے وزیر اعلیٰ سے سمری منظور کرانا تھا جو کرالی۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہگوگل ارتھ سے ریکارڈ درست کریں،کوئی جھونپڑی بھی بنائے گا توسامنے آجائے گا،گڈاپ سے جامشورو تک سپر ہائی وے کے اطراف سرکاری زمین پر قبضہ ہے ،ریکارڈ میں ردوبدل کرکے20ایکڑکو 200اور10 ایکڑکوہزارایکڑتک تبدیل کیاگیا،ریکارڈمیں اعداد لکھے جاتے ہیں الفاظ نہیں جس سے زمین پر قبضہ بڑھتا جاتا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے استدعا کی کہزمینوں کے سروے کیلئے ایک سال کا وقت دیا جائے ، تاہم سپریم کورٹ حکم دیا کہ سرکاری زمینوں کاجدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے3ماہ میں سروے کیا جائے ، 13ماہ تک بلا وجہ انتظار نہیں کیاآپ کو بہت وقت دیا،3ماہ میں سروے مکمل کریں ،جسٹس ظہیر انورجمالی کا کہنا تھاکہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد جان بوجھ کر ریوینیو ریکارڈ جلایا گیا ،قبضہ کرنیوالے با اثر افراد کیوں چاہیں گے کہ سرکاری زمین کا سروے ہو۔سماعت ابھی جاری ہے۔