پاکستان
01 نومبر ، 2012

کراچی میں قیام امن: وفاقی اور صوبائی حکومتیں ملکر کام کریں،صدرزرداری

کراچی … صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ کراچی میں قیام امن کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں مربوط انداز میں کام کریں، انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے،امن وامان کے معاملات پر مشاورت اور مختلف مسائل کے حل کیلئے ایک رابطہ کار کمیٹی قائم کی جائے، جس میں وفاقی حکومت ، سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندے شامل ہوں، یہ کمیٹی کراچی میں مستقل بنیادوں پر قیام امن کیلئے تجاویز مرتب کرے اور مشترکہ طور پر جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کیلئے حکمت عملی مرتب کی جائے، کراچی میں بھتہ خوروںِ ٹارگٹ کلرز اور جرائم پیشہ افراد کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے اور کسی بھی شخص کو ملک کے معاشی حب کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، قانون نافذ کرنے ادارے بلا تفریق اور بہتر انداز میں جرائم پیشہ افراد کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشن کو جاری رکھیں، جرائم پیشہ افراد کو عدالتوں سے سزا دلوانے کیلئے تفتیش کے نظام کو سائنسی بنیادوں پر منظم کیا جائے۔ وہ جمعرات کو وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ اور اعلیٰ حکام موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں صدر کو کراچی میں قیام امن، ٹارگٹ کلنگ اور دیگر جرائم کے واقعات اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری ٹارگیٹڈ آپریشن کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ کراچی ملک کا اکنامک زون ہے، کراچی کی ترقی ملک کی ترقی ہے۔ اگر یہاں امن خراب ہوگا تو اس کے اثرات پورے ملک کی معیشت پرپڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی جان ومال کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ بعض عناصر شہر کا امن تباہ کرکے ملک کی معیشت کو نقصان پہنچانے کی جو سازشیں کررہے ہیں۔ ان عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں کراچی میں قیام امن کیلئے مشترکہ طور پر لائحہ عمل اختیار کریں اور صوبائی حکومت کو کراچی میں قیام امن کیلئے جن وسائل کی ضرورت ہوگی وفاقی حکومت فراہم کرے گی۔ انہوں نے شہر میں بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ افسران سے تفصیلی سوالات کئے اور کہا کہ حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہر ممکن وسائل فراہم کررہی ہے۔ ”رپورٹ مت بتائیں عملی اقدام کرکے دکھائیں“۔ صدر نے کہا کہ جو افسران اپنے فرائض کی انجام دہی میں غفلت کا مظاہرہ کریں گے انہیں فوری طور پر ان کے عہدوں سے ہٹادیا جائے۔ صدر نے وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر داخلہ سندھ کو ہدایت کی کہ کراچی میں تاجروں اور صنعت کاروں کے تحفظات کو دور کریں۔ تمام صنعتی زونز اور تجارتی مراکز میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے جائیں اور تاجروں کے ساتھ مل کر ان علاقوں کی سیکورٹی کا نظام تشکیل دیا جائے۔ اجلاس میں صدر کو بتایا گیا کہ جو ملزمان گرفتار کئے جارہے ہیں وہ عدم ثبوت کی بناء پر عدالتوں سے بری ہوجاتے ہیں۔ صدر آصف علی زرداری نے ہدایت کی کہ تفتیش کے نظام میں سقم کو دور کیا جائے اور پراسیکیوشن کو سائنسی بنیادوں پر استوار کرنے کے علاوہ گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ بعد ازاں صدر مملکت سے وفاقی وزیر داخلہ عبدالرحمن ملک نے بھی وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کی اور صدر کو ملک کی مجموعی امن وامان کی صورتحال، اپنے دورہ لندن اور عیدالاضحی پر سیکورٹی انتظامات کے حوالے سے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق رحمن ملک نے صدر کو بتایا کہ عیدالاضحی پر موبائل فون سروس بند کرنے کی وجہ سے امن وامان کی صورتحال بہتر رہی۔ صدر نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ کراچی سمیت ملک بھر میں امن وامان کیلئے جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات کئے جائیں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے صدر کو بتایا کہ موبائل فون کی سمز سے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا۔ سمز کی خرید وفروخت کا مربوط نظام نہ ہونے کی وجہ سے امن وامان کی صورتحال خراب ہورہی ہے۔ ذرائع کے مطابق رحمن ملک نے تجویز دی کہ سمز کی خرید ورفروخت کیلئے نیا طریقہ کار اپنایا جائے اور سمز کو گھروں کے پتوں پر بھیجا جائے۔ صدر نے کہا کہ موبائل فونز کی خرید وفروخت کے نظام کومربوط بنایا جائے۔

مزید خبریں :