02 نومبر ، 2012
اسلام آباد…بلوچستان امن وامان کیس کی سماعت کے دوران سیکریٹری داخلہ نے بلوچستان سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ 2 رکنی بنچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔اٹارنی جنرل عرفان قادر نے سیکریٹری داخلہ کی پیش کردہ رپورٹ پڑھ کر سنائی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عدالت کے عبوری حکم کے بعد تمام آئینی عہدیدار کام کر رہے ہیں، جمہوری حکومت چند ماہ میں اپنی مدت پوری کر رہی ہے۔ سیکریٹری داخلہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاق نہیں چاہتا کہ محدوداورقوم پرستوں کانکتہ نظردیکھتے صوبائی حکومت کوگھر بھیج دے ۔رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں عدالتیں کام کر رہی ہیں، اسکول کھلے ہیں،اسپتالوں میں علاج ہو رہا ہے اور ترقیاتی کام مسلسل جاری ہے ،تمام صوبائی ادارے کام کر رہے ہیں،کچھ صوبائی اداروں کی کارکردگی قابل اطمینان اور کچھ کی ٹھیک نہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہمیں بھارت کی طرف دیکھنا چاہیے،کشمیر اور ناگا لینڈ میں خلفشار کے باوجود جمہوری حکومتیں چل رہی ہیں۔ اس سے قبل وزیر داخلہ رحمان ملک نے سماعت کے دوران اٹھ کر بولنے کی کوشش کی جس پر چیف جسٹس پاکستان نے رحمان ملک کو ہدایتکی کہ آپ تشریف رکھیں، آپ کیوں آ گئے، جس پر رحمان ملک نے کہا کہ آج مجھے نہ سنا گیا تو تاریخ نہ آپ کو معاف کریگی نہ مجھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا ضمیر مطمئن ہے ، تاریخ آپ کو معاف نہیں کرے گی۔ چیف جسٹس نے رحمان ملک کو ہدایت کی کہ آپ نیجو کچھ کہناہے لکھ کر دیں، جس پر رحمان ملک نے کہا کہ ایسی باتیں ہیں جو لکھ کر نہیں کی جا سکتیں۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی بھی سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔