02 نومبر ، 2012
اسلام آباد…بلوچستان امن وامان کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ طالبان، بی ایل اے اور جنداللہ کا بلوچستان میں گٹھ جوڑ ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جائیں اور جا کر انہیں پکڑیں، کیوں گرفتار نہیں کرتے۔ رحمان ملک نے کہا کہ اس سے متعلق پاور پوائنٹ پر بریفنگ دوں گا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جو کچھ ہو رہا ہے ،وہ صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے ،ہم سب اسلام آباد میں بیٹھ کر اس کی حرارت کا اندازہ نہیں کر سکتے، کیا لوگوں کیلئے بلوچستان میں آزادانہ گھومنا ممکن ہے، کیا کوئی کسی جگہ پر محفوظ ہے، وزیراعلیٰ کا اپنا بھتیجا قتل ہوا اور قاتل نہ پکڑے گئے۔ اس پر وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں ہے، آپ میرے ساتھ چلیں، میں خود گاڑی چلا کر لے جاوٴں گا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اچھی ڈرائیو کرتے ہیں مگر بلوچستان صرف کوئٹہ تک نہیں، قلات سے ہندوچلے گئے، ساری دکانیں بندہیں، قلات میں رات کو سیکیورٹی میں قافلے چلتے ہیں، گورنراورچیف سیکریٹری پر فائرنگ ہوتی ہے، آپ اسلام آباد کی ہواوٴں میں بیٹھ کر کہتے ہیں کہ سب ٹھیک ہے۔ اس پر رحمان ملک نے کہا کہ آپ کی آبزرویشن درست ہے کیونکہ آپ وہاں کے رہنے والے ہیں لیکن کیا یہ سارا کچھ حکومت کرا رہی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ طالبان، بی ایل اے اور جنداللہ کا بلوچستان میں گٹھ جوڑ ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جائیں اور جا کر انہیں پکڑیں، کیوں گرفتار نہیں کرتے۔ رحمان ملک نے کہا کہ اس سے متعلق پاور پوائنٹ پر بریفنگ دوں گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صدر صاحب کا بیان بہت اچھا ہے کہ بریفنگ نہ دیں، ایکشن کریں۔ رحمان ملک نے کہا کہ یہ چیزیں ہمیں جنرل پرویز مشرف سے جہیز میں ملی ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپکوحکومت کا حق اسلئے نہیں دیا جاتا کہ دوسری چیزوں میں پڑیں، حکومت لوگوں کے جان ومال کے تحفظ کیلئے دی جاتی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ آپ کے پاس معلومات ہیں تو پولیس کو دیں، 800واقعات ایسے ہوئے جن میں 432 فوج اور ایف سی اہلکار جاں بحق ہوئے، کوئی ایک واقعہ بتائیں جس میں ملزمان کو پکڑا گیا ہو۔ رحمان ملک نے کہا کہ میں نے ایک دن کیلئے روم جانا ہے، لندن میں ملالہ کو بھی دیکھنا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ہم ابھی بلوچستان نکل جاتے ہیں۔ رحمان ملک نے استدعا کی کہ عدالت اپناعبوری حکم واپس لے یا تبدیل کرنے کے احکامات جاری کرے، عدالتی عبوری حکم سے مسائل آ رہے ہیں، آئینی بریک ڈاوٴن ہو رہا ہے۔