02 مارچ ، 2022
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے حکومت پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی آرڈیننس واپس لینے کیلئے تیار ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی کو پیکا قانون کے حوالے سے فیصلے کا مینڈیٹ دے دیا ہے، اگر جوائنٹ ایکشن کمیٹی تجاویز منظور کرالے تو حکومت سفارشات منظور کر لے گی۔
خیال رہے کہ میڈیا جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے)، آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی (اے پی این ایس)، کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای)،پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) اور ایسوسی ایشن آف الیکڑونک میڈیاایٹریٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز(ایمینڈ) کے نمائندے شامل ہیں۔
ان صحافتی تنظیموں نے مشترکہ بیان میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کیا تھا۔
آج صحافتی تنظیموں نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی آرڈیننس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
پی بی اے، اے پی این ایس، سی پی این ای اور ایمینڈ نے مشترکہ طورپردرخواست دائرکی ہے۔
صحافتی تنظیموں نے سینئر قانون دان منیر اے ملک کے ذریعے دائر درخواست میں پیکا ترمیمی آرڈیننس کوچیلنج کیا جس میں وفاق بذریعہ سیکرٹری کابینہ، وزارت اطلاعات، وزارت آئی ٹی اور وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیاہے کہ آرڈیننس کی سیکشن 2 اور 3 عوام کے جاننے کے حق کے منافی ہے،ترمیمی آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 19 اے میں دیے گئے بنیادی حقوق کےمنافی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہےکہ 18 فروری 2022 کو صدر مملکت نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کیا، یہ آرڈیننس بنیادی حقوق اور آئین کے متعدد آرٹیکلز سے متصادم ہے جو سیلف سینسرشپ کو فروغ دینے کا باعث بنے گا جب کہ آرڈیننس جاری کرنے کے لیے صدر کے پاس مناسب جواز ہونا ضروری ہے۔
صحافتی تنظیموں کی درخواست میں پیکا ترمیمی آرڈیننس کو غیرآئینی قرار دے کر کالعدم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔