14 مارچ ، 2022
پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان اور سابق چیف سلیکٹر عروج ممتاز نے کہا ہے کہ کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ ویمنز ٹیم کی پلیئرز خود کو ذہنی طور پر پختہ کریں، یوں لگتا ہے کہ ٹیم جہاں پریشر میں آتی ہے وہاں اپنا کنٹرول کھوکر میچ ہارجاتی ہے۔
جیو نیوز کو انٹرویو میں سابق کپتان اور اب کمینٹیٹر بن جانیوالی عروج ممتاز نے کہا کہ پاکستان ویمنز ٹیم کا کور گروپ تجربہ کار ہے، سو ،سو انٹرنیشنل میچز کھیل چکی ہیں، اس کے بعد یہ کہنا ٹھیک نہیں ہوگا کہ ورلڈ کپ کا پریشر آگیا۔
پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کو نیوزی لینڈ میں جاری ورلڈ کپ میں پیر کو بنگلا دیش کے ہاتھوں شکست ہوئی، یہ ٹیم کی اس ٹورنامنٹ میں چوتھی جبکہ ورلڈ کپ کے تمام مقابلوں میں مسلسل اٹھارویں شکست ہے۔
پاکستان ویمنز ٹیم آخری مرتبہ 2009 میں کوئی ورلڈ کپ میچ جیت پائی تھی اور اس وقت عروج ممتاز پاکستانی ٹیم کی کپتان تھیں۔
عروج ممتاز نے کہا کہ پاکستان ویمنز ٹیم اچھا کھیلتے کھیلتے ہار جاتی ہے جس سے لگتا ہے کہ تسلسل میں کمی ہے، ٹیم پر تھوڑا دباؤ آتا ہے تو وہ اپنے ببل میں چلی جاتی ہے اور میچ ہارجاتی ہیں۔
انہوں نے کہا جو صوتحال ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ میچ میں صورتحال کو پرکھنے کی کمی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ کے اعداد و شمار تو جو زیادہ کھیلے گا اس کے زیادہ اچھے ہوجائیں گے مگر ضروری بات یہ دیکھنا ہے کہ اعداد و شمار اور یہ نمبرز پاکستان کے کتنے کام آئے ہیں۔
عروج ممتاز نے ویمنز کرکٹ میں ڈومیسٹک اسٹریکچر پر بھی کام کرنے پر زور دیا اور کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام 6 ریجنز میں قومی اور انڈر 19 ویمنز ٹیمز بنائی جائیں اور ان کے ایونٹس مستقل بنیادوں پر ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ویمنز میں رول ماڈلز کی کمی نہیں لیکن ضروری ہے کہ پلیئرز کو کوالٹی کرکٹ فراہم کی جائے تاکہ ٹیلنٹ فلٹر ہوسکے۔
ایک سوال پر پاکستان ویمنز ٹیم کی سابق سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ویمنز کرکٹ کیلئے پی ایس ایل کی باتیں ہورہی ہیں، امید ہے کہ یہ ٹورنامنٹ جلد شروع ہوجائے کیوں کہ اس سے وائٹ بال کرکٹ میں ویمنز کرکٹ کو فائدہ ہوگا۔
عروج ممتاز نے کہا کہ ویمنز پی ایس ایل جیسے ٹورنامنٹس سے خواتین کرکٹرز کو نہ صرف گیم اویرنس آئے گی بلکہ بڑے ناموں کے اردگرد ہونے کا پریشر سہنا بھی آجائے گا۔