Time 21 مارچ ، 2022
پاکستان

مولانا فضل الرحمان کو صدرِپاکستان بنانے کے سوال پر شہبازشریف نے کیا جواب دیا؟

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا  کہنا ہےکہ عدم اعتماد اللہ نے چاہا کامیاب ہوگی، اس کے بعد الیکٹورل سمیت ضروری اصلاحات کریں گے اور  پھر فوری الیکشن میں جانا چاہیے۔

جیونیوز کے پروگرام جرگہ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ’مولانا فضل الرحمان انتہائی لائق احترام ہیں، سب جماعتوں کا اپنا مقام  اور ووٹنگ اسٹرینتھ بھی ہے، مولانا فضل الرحمان، آصف زرداری، بلاول، اختر مینگل، امیر ہوتی سمیت سب سرگرم ہیں، ہمیں سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے، سب کو ان کا حصہ ملنا چاہیے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’عدم اعتماد  کے روز علی وزیر کی ووٹنگ کے لیے اسپیکر کو پروڈکشن آرڈر کا کہیں گے، اگر وہ نہ مانے تو عدالت جائیں گے، وہ کس طریقے سے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کریں گے، عدالت کے فیصلے ہیں کسی کو ووٹ کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا‘۔

مولانا فضل الرحمان کو صدرِ پاکستان بنائے جانے سے متعلق سوال پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ‘مولانا ہمارے امیر ہیں اور ہم ان کے پیچھے نماز بھی پڑھتے ہیں، ان کے پیچھے چلتے ہیں لہٰذا تمام آپشنز ٹیبل پر ہیں  جب کہ بلاول چھوٹے بھائی کی طرح ہیں‘۔

اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ ’ ہم پاکستان کے عوام کی خاطر یہ سب کررہے ہیں، کسی کو شوق نہیں اتنا بڑا بوجھ اپنے کاندھوں  پر ڈالے، یہ ایک چیلنج ہے اس سے کامیابی سے آگے بڑھتے ہیں تو اگلے چیلنج اور بڑے ہیں،  اس میں ملک کے معاشی حالات، غربت ، بیروزگاری ٹھیک کرنا، یہ سب جان جوکھم میں ڈالنے کا کام ہے کیونکہ عمران خان نے ساڑھے تین سالوں میں 2018 تک کے قرضوں کا 66 فیصد لیا اور ایک  نئی اینٹ کہیں نہیں لگائی‘۔

شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ’عدم اعتماد اللہ نے چاہا کامیاب ہوگی، اس کے بعد الیکٹورل سمیت ضروری اصلاحات کریں گے، پھر فوری الیکشن میں جانا چاہیے، فریش مینڈیٹ کے ساتھ قوم کی خدمت میں ہی سب کا بھلا ہے‘۔

ٹیلی فون کالز سے متعلق سوال پر انہوں  نے کہا کہ ’کہیں سے کوئی شکایت نہیں ملی، کسی نے نہیں کہا کہ فون آیا ہے اور کہا گیا یہ کردو یا  وہ کردو، کسی کو کہیں سے فون نہیں آیا‘۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ’ فوج ایک آئینی ادارہ ہے اور اس کا آئینی رول ہے، فوج پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرتی ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اس کا تاریخ رول سب کو پتا ہے لہٰذا مشاورت کا عمل درست چلے تو  ہم 10 سال میں ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں‘۔

مزید خبریں :