28 مارچ ، 2022
اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں وزیراعظم عمران خان کا جلسہ عام سے خطاب 106 منٹ پر محیط رہا تاہم جلسے کے شرکاء سرپرائز کا انتظار کرتے رہے۔
اتوار کو ان کا خطاب 6.57 منٹ پر شروع ہوا اور 95 منٹ تک وہ فی البدیہہ جذباتی انداز میں بولتے رہے، قرآنی آیات کا حوالہ بھی دیا، پھر باقی وقت اپنی حکومت کے کارناموں کو اُجاگر کرنے میں لیا جس میں صنعتی ترقّی، سیاحت کے فروغ، غربت کے خاتمے، صحت عامہ کے لئے سہولتوں کی فراہمی اور ڈیموں کی تعمیر وغیرہ شامل ہیں۔
گو کہ اپنے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان اپوزیشن رہنماؤں کو ہدف تنقید بناتے رہے لیکن انہوں نے اپنی حکومت کو درپیش سنگین سیاسی چیلنجوں کا ذکر 8.12 بجے کرنا شروع کیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ بین الاقوامی فنڈز کی مدد سے ان کے خلاف سازش تیار کی گئی ہے لیکن انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی حکومت ان سازشوں کے جال میں نہیں پھنسے گی اور دیگر ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر معاملات کئے جائیں گے۔
عمران خان نے اپنے خلاف ممکنہ تحریک عدم اعتماد پر زیادہ بات نہیں کی اور ان قیاس آرائیوں کو بھی مسترد کر دیا جو ذرائع ابلاغ کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھی چل رہی ہیں کہ وہ حکومت سے دستبردار ہو جائیں گے یا اسمبلی تحلیل کر کے وسط مدتی انتخابات کا اعلان کر دیں گے۔
تاہم وزیراعظم نے اپنی حکومت کے خلاف بین الاقوامی سازش کا ذکر کرکے اپنے حامیوں کو حیرانی میں مبتلا کردیا۔
واضح رہے کہ عمران خان اپنے حالیہ جلسوں کے دوران تقریروں میں کہا تھا کہ وہ 27 مارچ کو قوم کو سرپرائز دیں گے تاہم عوام کو کوئی سرپرائز نہیں ملا اور جلسے کے لوگ اور عوام پوری تقریر کے دوران ان کے سرپرائز کا انتظار ہی کرتے رہے۔