02 اپریل ، 2022
فوجی قیادت اپوزیشن کی 3 آفرز پیش کرنے نہیں بلکہ حکومت کی درخواست پر وزیراعظم سے ملی تھی۔
ملٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ سول حکومت نے اعلیٰ فوجی حکام کو ٹیلی فون کیا تھا اور ملاقات کی درخواست کی تھی، ملاقات میں عمران خان نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کو ہی قابل عمل کہا تھا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے اس بیان پر کہ اپوزیشن کی جانب سے ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے انہیں تین آپشنز دیے تھے۔
ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فوجی قیادت نے اپوزیشن کے آپشنز پیش نہیں کیے تھے بلکہ سول حکومت نے اعلیٰ فوجی حکام کو ٹیلی فون کیا تھا اور ملاقات کی درخواست کی تھی تاکہ جاری سیاسی صورت حال پر بات کی جاسکے۔
حکومت کی درخواست پر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی نے بدھ کے روز وزیراعظم سے ملاقات کی تھی جس میں سول اور فوجی قیادت نے مذکورہ تینوں آپشنز پر باہمی طور پر اظہار خیال کیا تھا۔
پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے بعد حکومت اور فوجی قیادت نے جن آپشنز پر بات کی وہ تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنا، استعفیٰ دینا یا اسمبلیاں تحلیل کرنا تھیں۔
لیکن وزیراعظم نے پہلی دو آپشنز مسترد کردیے اور تیسرے آپشن پر اتفاق کیا، جو کہ ان کے مطابق قابل عمل تھی۔
ملٹری ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم سے ملاقات کے بعد چیف آف آرمی اسٹاف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے اپوزیشن قیادت سے بھی اسی روز ملاقات کی اور مذکورہ تینوں آپشنز انہیں بھی بتائے۔
لیکن اپوزیشن نے اسمبلیاں تحلیل کرنے سمیت تینوں آپشنز مسترد کردیے۔ فوجی قیادت نے اپوزیشن جماعتوں کے سربراہوں کو یہ بھی بتایا کہ وہ سیاسی معاملات میں مداخلت کے لیے ان سے نہیں مل رہے بلکہ باہمی مشاورت میں جو تین آپشنز سامنے آئے انہیں اپوزیشن جماعتوں کے سامنے رکھ رہے ہیں۔
ذرائع نے دی نیوز کو مزید بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ کسی کا ساتھ نہیں دے گی بلکہ غیر جانب دار رہے گی ۔
نوٹ: یہ خبر 2 اپریل 2022 کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی