Time 19 اپریل ، 2022
پاکستان

تیل پر بھاری سبسڈی، عمران کا شہباز حکومت کیلئے چھپا ہوا ’کھلونا بم‘

اگلے بجٹ تک تیل کی قیمتیں منجمد کرکے اُس وقت کی حکومت نے کوئی غیر دانشمندانہ اقدام نہیں کیا تھا: شوکت ترین/ فائل فوٹو
اگلے بجٹ تک تیل کی قیمتیں منجمد کرکے اُس وقت کی حکومت نے کوئی غیر دانشمندانہ اقدام نہیں کیا تھا: شوکت ترین/ فائل فوٹو

اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں عمران خان حکومت کی جانب سے ماہانہ 150؍ ارب روپے کی بھاری سبسڈی دے کر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو منجمد کرنے کے اقدام کو موجودہ حکومت کھلونے میں چھپایا ہوا بم (بوُبی ٹریپ) قرار دے رہی ہے جس کا مبینہ مقصد شہباز شریف کی زیر قیادت موجودہ حکومت کو ناکام بنانا تھا۔

ایک سرکاری ذریعے کا کہنا تھا کہ نئی حکومت کیلئے پٹرولیم مصنوعات پر دی گئی بھاری سبسڈی بہت بڑا مسئلہ ہے، نئی حکومت کیلئے یہ سبسڈی ختم کرنا اور قیمتوں کو منجمد کرنے کا فیصلہ واپس لینا بہت مشکل ثابت ہو رہا ہے۔

اگر سبسڈی جاری رہی اور حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ نہ کیا تو اس سے ملک کو دفاعی بجٹ سے بھی زیادہ اخراجات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ذریعے نے کہا کہ صرف پٹرولیم مصنوعات پر 150؍ ارب روپے کی سبسڈی سے بجٹ نہیں بنایا جاسکتا، اگر تیل کی قیمتیں انٹرنیشنل مارکیٹ کے ریٹس کے مطابق بڑھائی گئیں تو ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھ جائیں گی جس سے عوام کا شدید رد عمل سامنے آئے گا، حکومت کیلئے یہ صورتحال آگے کھائی پیچھے کنواں جیسی ہے۔

ذریعے نے کہا کہ ہم دعا کر رہے ہیں کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی آئے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ آئی ایم ایف کبھی بھی تیل پر اتنی بڑی سبسڈی قبول نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ سبھی جانتے ہیں کہ ملک کو موجودہ معاشی بحران سے نکالنے کیلئے آئی ایم ایف پروگرام ضروری ہے۔

کہا جاتا ہے کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیراعظم شہباز شریف کو تیل سے جڑے مالیاتی بحران کے حوالے سے بریفنگ دی ہے۔

رابطہ کرنے پر شاہد خاقان عباسی نے دی نیوز کو بتایا کہ حکومت کو پٹرول فی لیٹر 171؍ روپے کا پڑ رہا ہے جبکہ فروخت 150؍ روپے فی لیٹر کے نرخ پر کیا جا رہا ہے، اور ڈیزل حکومت کو 196؍ روپے فی لٹر پڑ رہا ہے جبکہ فروخت 144؍ روپے فی لیٹر کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے وعدوں کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 235؍ روپے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کا ریٹ 264؍ روپے فی لیٹر ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی ملک پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی دینے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

یہ واضح نہیں کہ حکومت اس بحران سے کیسے نمٹے گی لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ عمران خان کی حکومت شہباز شریف حکومت کیلئے انتہائی سنگین مسئلہ چھوڑ کر گئی ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ موجودہ حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بتدریج بڑھائے گی۔ یہ قیمتیں بڑھنے کا مطلب مزید مہنگائی اور مزید کساد بازاری ہوگا۔

یہ صورتحال موجودہ وزیراعظم اور بالخصوص نون لیگ کی مقبولیت کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور نتیجتاً عمران خان اور پی ٹی آئی کا فائدہ ہوگا۔ عمران خان حکومت کے وزیر خزانہ شوکت ترین نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ اگلے بجٹ تک تیل کی قیمتیں منجمد کرکے اُس وقت کی حکومت نے کوئی غیر دانشمندانہ اقدام نہیں کیا تھا۔

انہوں نے واضح کیا کہ حکومت نے مختلف مد میں رکھے گئے پیسے جمع کرکے 465؍ ارب روپے کی سبسڈی تیل کی مصنوعات پر رواں سال جون تک کیلئے دی ہے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں توقع کے برخلاف زبردست اضافہ ہوا ہے لیکن حالات قابل انتظام حالات (Manageable) میں تھے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے مخصوص لوگوں کیلئے سبسڈی دینا چاہتی تھی لیکن ایسا کرنے کیلئے کوئی میکنزم دستیاب نہیں تھا۔ لہٰذا، تمام صارفین کیلئے سبسڈی کا اعلان کر دیا گیا۔

نوٹ: یہ رپورٹ 19اپریل 2022 کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی

مزید خبریں :