23 اپریل ، 2022
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق رواں مالی سال مارچ کے مہینے میں ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ایک ارب دو کروڑ ڈالر رہا، مارچ کا خسارہ فروری کے مقابلے 98 فیصد زیادہ رہا۔
اسٹیٹ بینک نے رواں سال مارچ میں بیرونی ادائیگیوں کے اعداد جاری کیے ہیں جس کے مطابق مارچ میں ملکی درآمدات 6 ارب 24 کروڑ ڈالر رہیں، مارچ میں ملکی برآمدات 3 ارب 7 کروڑ ڈالررہیں، یوں مارچ کا تجارتی خسارہ 3 ارب 17 کروڑ ڈالر رہا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق نو مہینوں میں پاکستان نے 53 ارب 79 کروڑ ڈالر کا مال دنیا سے خریدا اور تقریباً 24 کروڑ ڈالرکا مال دنیا کو فروخت کیا، نو مہینوں میں ملک کا تجارتی خسارہ 30 ارب ڈالر رہا۔
مرکزی بینک کے مطابق خدمات اور آمدن کے کھاتوں کا خسارہ شامل کرلینے سے نو مہینوں کا خسارہ 37 ارب ڈالر پہنچتا ہے، خسارے کی فنڈنگ کے لیے نو ماہ کی ورکرز ترسیلات 22 ارب 95 کروڑ ڈالر کلیدی رہی، اس کے علاوہ ایک ارب 28 کروڑ ڈالر آفیشل اور دیگر کرنٹ ٹرانسفر کی مد میں موصول ہوئے، جس کے بعد نو مہینوں میں ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ13 ارب 16 کروڑ ڈالر رہا۔
مارچ کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہےکہ عالمی سطح پر بلند اجناس کی قیمتوں کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ میں کمی کا سلسلہ برقرار ہے۔
مارچ کا ایک ارب کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رواں مالی سال کی ماہانہ اوسط سے پچاس کروڑ ڈالر کم ہے، اسٹیٹ بینک کے مطابق خام تیل کی ادائیگی نکالنے کے بعد نان آئل ادائیگیاں مسلسل دوسرے مہینے فاضل رہیں۔