29 اپریل ، 2022
کراچی سے لاہور جاکر نکا ح کرنے والی دعا زہرہ کے کیس میں نئی معلومات سامنے آگئیں۔
دعا 17 اپریل کو لاہور پہنچی، اسی روز شادی کی اور نکاح نامہ والد کو واٹس ایپ کیا، دعا کے والد نے نکاح نامہ کراچی پولیس کو دکھایا، کراچی پولیس نےنکاح نامہ 23 اپریل کو ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو بھجوایا۔
ذرائع کے مطابق لاہور پولیس نے دعا کو تلاش کرنے میں سستی دکھائی، نکاح نامے پر رائے ونڈ کا ایڈریس ہونےکے باوجود وہاں کسی کو نہ بھجوایا گیا، دعا کو تلاش کرنے کا اصل کام اوکاڑہ پولیس نےکیا۔
نکاح نامے پر درج گواہ کےایڈریس پرچھاپہ مارا تو دعا کا پتہ چلا،جس کے بعد اوکاڑہ پولیس نے لاہور پولیس کو آگاہ کیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹرمحمد عابد نے مبینہ طور پر کراچی پولیس کو یہ کہہ کر ٹال دیا کہ دعا زہرہ کراچی سے غائب ہوئی ہم کیسے تلاش کریں، اپنی ٹیم بھجوائیں۔
ذرائع کے مطابق دعا نے اوکاڑہ پولیس کو بیان دیا کہ اس نے 17 اپریل کو شادی کی اور نکاح نامہ والد کو واٹس ایپ کر دیا جس کے بعد اس کے والد نے نکاح نامہ کراچی پولیس کو دکھایا۔
25 اپریل کو کراچی پولیس نے ہی میڈیا کو بتایا کہ دعا زہرہ کے بارے میں لاہور پولیس کو بتا دیا گیا ہے۔ پولیس کی جانب سے نکاح نامے پر رائے ونڈ کا ایڈریس ہونے کے باوجود وہاں کسی کو نہ بھجوایا گیا۔
نکاح نامہ ملنے کے باوجود لاہور پولیس نے پریس ریلیز جاری کی کہ دعا زہرہ کے بارے میں کوئی علم نہیں۔ لاہور پولیس نے دعا زہرہ کو تلاش کرنے میں مکمل سستی دکھائی۔
دعا زہرہ کو تلاش کرنے کا اصل کام اوکاڑہ پولیس نے کیا۔ ڈی پی او فیصل گلزار کی جانب سے حویلی لکھا پولیس نے نکاح نامے پر درج ایک گواہ کے ایڈریس پر چھاپہ مارا تو لڑکی کا پتہ چل گیا۔ اوکاڑہ پولیس نے دعا زہرہ کی بازیابی کے بعد لاہورپولیس کو بتایا جو اسے لاہور لے آئے۔