02 مئی ، 2022
توہین مذہب کے مقدمات پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو رہنما پاکستان تحریک انصاف فواد چوہدری کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔
فواد چوہدری کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ سیکرٹری داخلہ یقینی بنائیں کہ فواد چوہدری کو ہراساں نہ کیا جائے، آئندہ سماعت تک ان کے خلاف کوئی کارروائی بھی نہ کی جائے، عدالتی احکامات کی نقل سیکرٹری قومی اسمبلی کو بھی بھجوانےکی ہدایت کی گئی ہے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کیا فواد چوہدری تاحال ممبر قومی اسمبلی ہیں؟ اسپیکر قومی اسمبلی کی اجازت کے بغیر تو گرفتاری نہیں ہوسکتی۔
وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نےکہا کہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نےکہا ہےکہ شیخ رشید سمیت ان کے ساتھیوں کا گھروں سے نکلنا مشکل کرسکتا ہوں۔ فیصل چوہدری نے وزیرداخلہ کی نیوز کانفرنس اور مریم نواز کے بیانات پڑھ کر سنائے اور کہا کہ مریم نوازنے کہا عمران خان ایک فتنہ ہےجسے کچلنا چاہیے۔
فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ سات رکنی بینچ کا فیصلہ ہےکہ ایک واقعےکی ایک سے زائد ایف آئی آردرج نہیں ہوسکتیں، واقعہ مدینہ منورہ میں ہوا اوریہاں مقدمات درج کرلیےگئے، ہم چاہتے ہیں تمام مقدمات کی فہرست عدالت کےسامنےرکھی جائے، اسلام آباد کے 2 تھانوں میں بھی مقدمات درج کیےگئے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم عدالت کے دائرہ اختیار تک پولیس کو ہدایات جاری کر دیتے ہیں، یہاں پرپی ٹی ایم اور بلوچ اسٹوڈنٹس پربھی مقدمات درج ہوتے رہےہیں، جب تک کوئی رکن قومی اسمبلی ڈی نوٹیفائی نہ ہو اسپیکرکی اجازت کے بغیرگرفتاری نہیں ہوسکتی۔
وکیل کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں مقدمات درج کرکے پی ٹی آئی کے لیڈرز اور ورکرز کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو فواد چوہدری کےخلاف 9 مئی تک کارروائی سے روک دیا۔