نوجوان انقلابی شاعر زین عباس کی مبینہ خود کشی

نوجوان شاعر زین علی کے والدین نے بیٹے کی موت کوخودکشی ماننے سے انکا ر کردیا اور کہا کہ بیٹے کو ہارٹ اٹیک ہوا۔— فوٹو: فائل
نوجوان شاعر زین علی کے والدین نے بیٹے کی موت کوخودکشی ماننے سے انکا ر کردیا اور کہا کہ بیٹے کو ہارٹ اٹیک ہوا۔— فوٹو: فائل

لاہور کےعلاقے ٹاؤن شپ میں نوجوان شاعر زین علی عباس نے ہاسٹل کے کمرے مبینہ طور پر خود کشی کرلی۔

پولیس کے مطابق زین عباس ٹاؤن شپ کی ایک نجی یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے اور انہوں نے ہاسٹل کے کمرے میں پنکھے سے لٹک کر خود کشی کی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ زین نے خودکشی سے قبل موبائل فون پر ایک وائس میسج بھی چھوڑا تھا۔

نوجوان شاعر زین علی کے والدین نے بیٹے کی موت کوخودکشی ماننے سے انکا ر کردیا اور کہا کہ بیٹے کو ہارٹ اٹیک ہوا۔

ان کے والد حکیم فضل عباس کا کہنا ہے کہ بیٹے کو ہارٹ اٹیک ہوا، جس کی وجہ سے اس کی موت ہوئی۔

زین عباس کے ورثاء نے پوسٹ مارٹم سے انکار کر دیا جس پر مقامی مجسٹریٹ کی اجازت کےبعد لاش ورثا کے حوالے کر دی گئی جس کے بعد ورثاء لاش آبائی قصبہ ٹانڈا ضلع گجرات لے گئے۔

زین علی کی تدفین گجرات کے آبائی علاقے میں کردی گئی ہے۔ نوجوان شاعر زین علی کا تعلق گجرات کےنواحی قصبہ ٹانڈا سےتھا۔

زین علی پانچ بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا۔

مزید خبریں :