25 مئی ، 2022
برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہےکہ پاکستان تحریک انصاف کے آج سے شروع ہونے والے لانگ مارچ کا دھرنے میں تبدیل ہونے کی صورت میں محض پانچ دن کا خرچ 15 سے 20 کروڑ روپے تک ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کےمطابق 2014 میں جب پی ٹی آئی دھرنے کے شرکا اسلام آباد پہنچے تھے تو ان کی تعداد 35 سے 40 ہزار کے درمیان تک تھی۔
اُس وقت دھرنےمیں کھانے پینے کا بندوبست کرنے والے پی ٹی آئی رہنما خان بہادر ڈوگر کا کہنا ہے کہ ابتدائی دنوں میں صرف کھانے کا خرچہ 20 لاکھ روپے یومیہ تھا جبکہ دھرنے میں صرف ساؤنڈ سسٹم پر 14 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے۔
تاہم اب ہونے والا اسلام آباد مارچ اگر دھرنے میں تبدیل ہوتا ہے تو اس کے اخراجات یقینی طور پر ماضی سے زیادہ ہوں گے۔
مارچ کے انتظامات سنبھالنے والوں میں سے ایک رہنما کا کہنا ہے کہ اگر 50 ہزار لوگ جمع ہوگئے اور دھرنا پانچ روز تک جاری رہا تو صرف پڑاؤ ڈالنے کا خرچہ 20 کروڑ روپے تک ہ وسکتا ہے جبکہ مارچ اور دھرنے کے لیے ابتدائی پانچ دن کے انتظامات میں محض ساؤنڈ سسٹم پر جو خرچہ آرہا ہے وہ یومیہ ایک کروڑ 73 لاکھ بنتا ہے۔
کسی بھی مارچ میں ہونے والے بہت سے خرچے ایسے ہیں جن پر عوام کی نظر کم ہی جاتی ہے ، جن میں جنریٹر، جھنڈے،لیبر،ٹرانسپورٹیشن،انٹرنیٹ ڈیوائسز، ٹینٹ،کنٹینرز بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے مارچ لے کر ڈی چوک اسلام آباد پہنچنے کا اعلان کردیا ہے۔
اپنے ویڈیو بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ میں آج پختونخوا سے نکلوں گا اور کشمیر روڈ سے ہوتاہوا ڈی چوک پہنچوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح بھی ہو سب نے نکلنا ہے اور شہر دور ہیں تو شہروں میں نکلیں، ملک میں جگہ جگہ نکلیں۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ ہمارا ایک ہی مقصد ہے جب تک حکومت تحلیل نہیں ہوتی اور الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں کرتی تب تک ہماری تحریک جاری رہے گی۔