27 مئی ، 2022
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے تین سال 8 ماہ کے دورِ حکومت میں 28 فروری 2022ء تک پیٹرول کی قیمت میں 68 فیصد اضافہ کرکے اسے 159.86 روپے فی لیٹر تک پہنچایا جبکہ ڈیزل کی قیمتوں میں 52.1 فیصد اضافہ کرکے اس کی فی لیٹر قیمت 154.15 روپے تک پہنچائی۔
تاہم، سابق وزیراعظم عمران خان نے جب یہ محسوس کیا کہ اپوزیشن جماعتیں عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے انہیں اقتدار سے بے دخل کرنے میں سنجیدہ ہیں تو انہوں نے اگلی حکومت کیلئے بارودی سرنگیں بچھاتے ہوئے یکم مارچ 2022ء سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کرتے ہوئے یہ نرخ 30 جون 2022ء تک برقرار رکھنے کا اعلان کیا، انہیں یہ معلوم تھا کہ اوگرا نے قیمتوں میں یکم مارچ سے 10 روپے اضافے کی تجویز پیش کر رکھی ہے۔ اس طرح سابق وزیراعظم نے پیٹرول اور ڈیزل کے ہر لیٹر پر قومی خزانے کو 20 روپے کا نقصان پہنچایا۔
پی ٹی آئی حکومت نے قیمتیں بڑھانے کی بجائے یکم مارچ سے دو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر کمی کرکے پیٹرول کو 149.86 روپے جبکہ ڈیزل کو 144.15 روپے فی لیٹر تک محدود رکھا۔
عمران خان نے 22 اگست 2018ء کو بحیثیت وزیراعظم پاکستان عہدے کا حلف اٹھایا تھا اور یکم ستمبر 2018ء کو پیٹرول کی قیمت 95.24 روپے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت 112.94 روپے فی لیٹر تھی۔
اس وقت سے پی ٹی آئی حکومت نے 28 فروری 2022ء تک پیٹرول کی قیمت میں 64.62 روپے فی لیٹر اضافہ کرکے اسے 159.86 روپےتک پہنچایا جبکہ ڈیزل کی قیمت 58.79 روپے بڑھا کر 154.15 روپے تک پہنچائی۔ جب عمران خان کی حکومت اقتدار میں آئی تھی اس وقت ایک ڈالر 122.42 روپے کا تھا اور 10 اپریل 2022ء تک ڈالر 186.28 روپے کا ہوگیا۔
ڈالر کی قدر میں 52.16 فیصد اضافے نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے میں اہم کردار ادا کیا اور افراط زر 13.4 فیصد تک جا پہنچا۔ جس وقت عمران خان وزیراعظم بنے تھے اس وقت افراط زر صرف 3.39 فیصد تھا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ جس وقت سابق وزیراعظم عمران خان نے پیٹرول، ڈیزل اور بجلی کے نرخوں میں کمی کا اعلان کیا تھا اس وقت آئی ایم ایف نے ناراضی کا اظہار کیا تھا اور 6 ارب ڈالرز کے پیکیج کو معطل کر دیا گیا۔
لیکن جب شہباز شریف کی زیر قیادت نئی اتحادی حکومت اقتدار میں آئی تو 45 دن تک غیر یقینی کی صورتحال برقرار رہی اور معیشت کو شدید نقصان ہوتا رہا تاہم، موجودہ حکومت نے بالآخر سخت فیصلہ کرتے ہوئے 27 مئی 2022ء سے پیٹرول کی قیمت میں 20.02؍ فیصد (30 روپے فی لیٹر) اضافے کا اعلان کیا جس سے پیٹرول 179.86 فی لیٹر اور ڈیزل 174.15 روپے فی لیٹر (20.81 فیصد اضافہ) ہوگیا۔
موجودہ حکومت نے یہ کڑوا گھونٹ آئی ایم ایف پروگرام بحال کرنے کیلئے پیا تاکہ 900 ملین ڈالرز کی قسط جاری ہو سکے۔ اگر آئی ایم ایف نے رضامندی کا اظہار کیا تو سعودی عرب تین ارب ڈالرز کے قرضہ جات کی ادائیگی میں سہولت دے گا، چین بھی پاکستان کو مالی معاونت فراہم کرے گا جبکہ امریکا بھی یہی اقدامات اٹھائے گا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کیا جانے والا یہ تازہ ترین اضافہ کافی نہیں ہے، اگلے پندرہ دن بعد حکومت کو اسی شرح سے اگلا اضافہ کرنا ہوگا۔ اگر حکومت نے سبسڈی ختم نہ کی تو اسے ماہانہ 120 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گا جو وفاقی حکومت کے اخراجات سے بھی زیادہ ہے جو صرف 85 ارب روپے تک ہیں۔
10 اپریل 2022ء کو خام تیل کی قیمتیں 102.40 ڈالر فی بیرل تھیں جن میں 26 مئی 2022ء کو اضافہ ہوا اور یہ 114.22 ڈالر فی بیرل تک جا پہنچیں۔
روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافے اور خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے حکومت کے پاس 30 روپے فی لیٹر تک قیمتیں بڑھانے کے سوا اور کوئی آپشن باقی نہیں تھا، اقدام کا مقصد ملکی معیشت کو ہونے والے شدید نقصان کو روکا جا سکے۔