31 مئی ، 2022
خیبرپختونخوا اسمبلی نے چائلڈ پروٹیکشن ترمیمی بل 2022 منظور کرلیا۔
بل صوبائی وزیر قانون فضل شکور نے ایوان میں پیش کیا جس میں سخت سزائیں شامل کی گئیں ہیں۔
بل کے تحت بچوں سے زیادتی کے مجرم کو سزائے موت یا عمر قید اوربھاری جرمانے کی سزا دی جاسکے گی اور جنسی تشدد کیس میں عمر قید کی سزا پانے والا مجرم قید کے دوران کسی قسم کی معافی کا حقدار نہیں ہوگا۔
ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے ساتھ بدفعلی میں ملوث افراد کو 20 لاکھ سے 50 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا دی جاسکے گی۔
بل کے مطابق بچوں کی اسمگلنگ پر 25 سال سے عمر قید تک کی سزا اور 50 لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جاسکے گا، بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے مقدمات کی سماعت 30 دنوں کے اندر ’تحفظ اطفال عدالتوں‘ میں ہوگی۔
ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ ڈی این اے رپورٹ اور ویڈیو کو عدالت میں بطور ثبوت تسلیم کیا جائے گا اور بچوں کے ساتھ ہر قسم کے جرائم ناقابل معافی ہوں گے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ جنسی تشدد ثابت ہونے پر مجرم کا نام جنسی جرائم کے مرتکب افراد کے رجسٹر میں درج کیا جائے گا اور ایسے شخص کو کسی بھی ادارے میں ملازمت نہیں دی جائے گی۔
بل کے مطابق خیبر پختونخوا میں اگر کوئی نجی یا سرکاری ادارہ جان بوجھ کر جنسی جرائم کے مرتکب مجرم کو ملازمت پر رکھے گا تو متعلقہ ادارے کے سربراہ کو 5 سال تک قید اور ایک کروڑ روپے تک جرمانہ کیا جائے گا۔
ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ بچوں کی فحش ویڈیو بنانے کے مرتکب ملزم کو کم ازکم 14 سال اور زیادہ سے زیادہ 20 سال تک سزا اور 20 لاکھ سے 70 لاکھ روپے تک جرمانہ کی سزا دی جاسکے گ جبکہ جنسی زیادتی کی ویڈیوز شیئرکرنے والوں کو 10سال قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔
بل کے مطابق بچوں سے زیادتی کے ملزمان کی عوامی مقامات میں داخلے پر پابندی ہوگی،اس کے علاوہ ملزمان کی پبلک ٹرانسپورٹ اور پارکس میں داخلے پر بھی پابندی ہوگی۔