03 جون ، 2022
گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان کا جی ڈی پی مسلسل بڑھ رہا تھا تاہم مالی سال 20-2019 میں اس کے حجم میں کمی دیکھنے میں آئی۔
گلوبل اکانومی انڈکس کے مطابق اگر جی ڈی پی کا تعین ڈالر کی قیمت کی مناسبت سے کیا جائے تو گزشتہ تین سالوں میں اس میں کمی واقع ہوئی ہے۔
سال 16-2015 میں جی ڈی پی کا حجم 30 ہزار 508 ارب روپے تھا جو مالی سال 17-2016 میں 31914 ارب روپے ہو گیا جبکہ مالی سال 18-2017 میں جی ڈی پی کا سائز 33859 ارب 60 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔
ادارہ شماریات کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 19-2018 میں جی ڈی پی کا حجم 34916 ارب روپے تک پہنچ گیا تھا جو اگلے مالی سال یعنی 20-2019 میں کم ہوکر 34588 ارب 70 کروڑ روپے رہ گیا۔
مالی سال 21-2020 میں جی ڈی پی کا حجم 36572 ارب 60 کروڑ تک پہنچ گیا جبکہ رواں مالی سال جی ڈی پی کا حجم 38755 ارب روپے رہنے کی توقع ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہےکہ 20-2019 میں جی ڈی پی کے حجم میں کمی کی وجہ کورونا کی وبا تھی۔
گلوبل اکانومی کے مطابق سال 2015 میں پاکستان کی جی ڈی پی 270 ارب 60کروڑ ڈالر تھی جو 2016 میں 278 ارب 70 کروڑ ڈالر ہو گئی۔ اسی طرح 2017 میں پاکستان کی جی ڈی پی کا حجم 304 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جبکہ 2018 میں یہ 314 ارب 60کروڑ ڈالر تک بڑھ گیا لیکن 2019 اور 2020 میں یہ کم ہونا شروع ہو گیا جس کی وجہ پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہے۔
2019 میں جی ڈی پی کا حجم 35 ارب 50 کروڑ ڈالر کمی سے 279 ارب 10 کروڑ ڈالر تک آ گیا اور سال 2020 میں مزید کم ہو کر 262 ارب 60 کروڑ ڈالر رہ گیا۔
اسی طرح سال 2021 سے پاکستان کی جی ڈی پی میں دوبارہ اضافہ شروع ہوا اور یہ بڑھ کر276 ارب ڈالر ہو گیا، ملکی جی ڈی پی کا حجم 2022 میں 282 ارب ڈالر رہنے کی توقع ہے۔