05 جون ، 2022
اسلام آباد :سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کے استعفیٰ میں حکومت پاکستان سے سخت مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے جب کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی استعفیٰ قبول کرنے کے بعد سیاسی مہم جوئی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
احد چیمہ نے اپنے استعفیٰ میں حکومت پاکستان سے سخت مایوسی کا اظہار کیا کیوں کہ نیب ان کے خلاف سیاسی مقاصد کے تحت مہم جوئی کررہا ہے اور وہ خاموش ہے۔
بیوروکریٹ نے اس بات پر اظہار مایوسی کیا کہ آجر (حکومت) نے انہیں الزامات کے خلاف قانونی نمائندگی یا معاونت فراہم کرنے کے بجائے لاتعلق رہنے کو ترجیح دی حتیٰ کہ انہیں سروس سے معطل کیا گیا تاکہ صورت حال مزید بگڑ جائے، اس نمائندے کے پاس موجود احد چیمہ کے استعفیٰ میں کہا گیا ہے کہ میں ایسے نظام میں نوکری کا طلب گار نہیں یا میں نوکری قبول نہیں کرسکتا جہاں اچانک ہی باآسانی یہ سوچنا شروع کردیا جائے کہ میں دیانت دار نہیں،جہاں مقدمہ چلا کر مجھے تنگ کیا جائے اور جہاں قانون کے تحت مجھے تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی ہو۔
یہ امور میرے ان اقدار کو مجروح کررہے ہیں جو میری ذاتی خودمختاری اور ایمانداری سے متعلق ہیں اور یہ آخری نہیں ہیں لہٰذا میں مستعفی ہوکر سروس سے ریٹائرمنٹ کا خواہاں ہوں، گزشتہ برس اپریل میں احد چیمہ کو تین سال تک جاری ٹرائل کے بعد جیل سے رہا کیا گیا تھا۔
ان پر نیب نے پی ٹی آئی قیادت کے زیر سایہ تین ریفرنسز دائر کیے تھے، یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ 2018 کے عام انتخابات سے قبل پنجاب میں نیب کی جانب سے احد چیمہ پہلی ہائی پروفائل گرفتاری تھی۔
بعد ازاں، نیب نے ان کے خلاف تین اہم انکوائریاں شروع کیں جو کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم، ایل ڈی اے سٹی اسکینڈل اور آمدن سے زائد اثاثے شامل تھے ، انہیں تین سال حراست میں رکھنے کے بعد 2021 میں ضمانت دی گئی تھی۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے بھی ای اینڈ ڈی رولز کے تحت انہیں اظہار وجوہ کا نوٹس دیا اور چارج شیٹ فائل کی تھی، جس میں وہی الزامات عائد کیے گئے تھے جو نیب نے اپنے ریفرنس میں دائر کیے تھے۔
حال ہی میں وفاقی حکومت کی قیادت میں شہباز شریف نے احد چیمہ کے خلاف چارج شیٹ واپس لی، وفاقی حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کیا کہ احد چیمہ کے خلاف تمام زیر التوا انکوائریاں مسترد کی جاتی ہیں، گریڈ 19 کے افسر احد چیمہ، ن لیگ دور حکومت میں لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ تھے۔
ان کی خدمات کے سبب بالخصوص لاہور میٹرو کی تعمیر میں ان کے کردار کی وجہ سے صدر پاکستان نے انہیں تمغہ امتیاز سے نوازا تھاجب کہ نیب نے ان پر الزام عائد کیا تھا کہ ان کی ملکیت میں اپنے نام پر اور بے نامی منقولہ اور غیرمنقولہ جائیدادیں ہیں جن کی مالیت تقریباً 60 کروڑ روپے ہے۔
ان پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے کرپشن کے ذریعے آمدن سے زائد اثاثے بنائے جو کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 9 اے فائیو کے زمرے میں آتے ہیں جبکہ احد چیمہ نے اپنی ضمانتی پٹیشن میں الزامات کی تردید کی اور انہیں بےبنیاد قرار دیا تاہم، وزیراعظم شہباز شریف نے احد چیمہ کا استعفیٰ قبول کرلیا۔
وزیراعظم نے ذاتی حیثیت میں احد چیمہ کے مستعفی ہونے پر اظہار مایوسی بھی کیا اور اس بات پر افسوس کا بھی اظہار کیا کہ سیاسی مہم کے ذریعے ان کے اور ان کے گھروالوں کو بدنام کیا گیا۔