17 فروری ، 2012
برلن … جرمنی کے صدر کرسچن وولف نے اسکینڈل سامنے آنے اور پراسیکیوٹرز کے پارلیمنٹ سے صدر کا استثنا ء ختم کرنے کے مطالبے کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے، جرمن صدر نے استعفے کا اعلان پراسیکیوٹرز کی جانب سے پارلیمنٹ سے انہیں حاصل استثنا ء واپس لینے کے مطالبے کے بعد کیا ہے۔ پراسیکیوٹرز نے ارکان پارلیمنٹ سے کہا تھا کہ اس بات کا شبہ ہے کہ صدر کرسچن وولف نے صدر بننے سے پہلے اپنے فلم پروڈیوسر دوست سے نا جائز فوائد لئے تھے۔ ان پر الزام ہے کہ جب وہ ریاست سیکسونی کے گورنر تھے تو انہوں نے اپنے دولت مند فلم پروڈیوسر دوست کی بیوی سے بڑا قرضہ حاصل کیا تھا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جرمنی میں کسی صدر کا استثناء ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جرمن صدر نے کہا کہ وہ اپنا عہدہ چھوڑ رہے ہیں اور ان کے جانشین کا جلد انتخاب کر لیا جائے ۔ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے صدر کے استعفے کے بعد کہا ہے کہ وہ نئے صدر کے انتخاب کیلئے تمام پارٹیوں سے مشاورت کریں گی تاکہ متفقہ صدر سامنے لایا جا سکے۔ جرمنی کے ایک سینئر قانون دان تھامس آپرمین نے ایک ریڈیو انٹرویو میں کہا کہ ایوان صدرمیں کسی ولی یا سینٹ کی ضرورت نہیں لیکن صدر کے عہدے پر ایسا شخص ہونا چاہئے جو قانون کی پاسداری کرتا ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اسکینڈل سامنے آنے کے بعد گزشتہ دو ماہ میں صدر کی مقبولیت اور عہدے پر رہنے کے لئے ان کی اخلاقی اتھارٹی ختم ہو چکی ہے۔