02 جولائی ، 2022
سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔
سپریم کورٹ کا 10 صفحات پر مشتمل وزیراعلیٰ پنجاب کے رن آف الیکشن سے متعلق فیصلہ جسٹس اعجاز الاحسن نے تحریرکیا ہے ۔
حکم نامے میں کہا گیا ہےکہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کا سیکنڈ پول 22 جولائی کو پنجاب اسمبلی میں ہوگا، وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے سیکنڈ پول کو ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی چیئرکریں گے، اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر پول کے بعد باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کریں گے، فریقین کی یقین دہانی پر لاہور ہائی کورٹ کے حکم میں ترمیم کر رہے ہیں۔
سپریم کورٹ کا حکم نامے میں کہنا ہےکہ وزیراعلیٰ حمزہ شہباز اور ان کی کابینہ عدالت کو کرائی گئی یقین دہانی کے مطابق صاف شفاف ضمنی انتخابات کرائیں، پنجاب کے عوام کو نمائندگی اورگورننس کے حقوق کے لیے وزیراعلیٰ اپنی ذمہ داری 22 جولائی تک پوری کریں گے،لاہور ہائی کورٹ 27 مئی کے مختصر فیصلےکی تفصیل ایک ہفتےکے بعد جاری کرے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہےکہ17 جولائی کے ضمنی انتخابات الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق کرائے جائیں، جن حلقوں میں ضمنی انتخابات ہونے ہیں وہاں کوئی ترقیاتی اسکیم یا منصوبہ نہیں شروع کیا جائےگا، الیکشن کمیشن، ریاستی ادارے، وفاقی صوبائی وزرا، مشیر اور سیاسی جماعتیں انتخابات کے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل کریں، کوئی بھی ریاستی مشینری، ایجنسی یا فرد کسی کو ہراساں یا انتخابات پر اثر انداز نہیں ہوگا۔
عدالت عظمیٰ کا کہنا ہےکہ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے ایوان کا ماحول خوشگوار رکھنے کی یقین دہانی کرائی، امید ہےکہ پرویز الٰہی اور حمزہ شہباز کی پرامن انتخابات کی یقین دہانی پر عمل درآمد ہوگا،مل بیٹھ کر مسئلےکا حل نکالنے پرپاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ ن اور ق لیگ کا شکریہ ادا کرتے ہیں،لاہور ہائی کورٹ کے فیصلےکے خلاف کیس نمٹایا جاتا ہے۔