22 جولائی ، 2022
معروف قانون دان بیرسٹر صلاح الدین احمد نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے معاملے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں صلاح الدین احمد کا کہنا تھاکہ کیا پی ٹی آئی کے دوست اب بھی سمجھتے ہیں کہ اسپیکر کا فیصلہ یا پارلیمانی کارروائی عدالتی جانچ پڑتال سے مبرا ہے؟
انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں آج کا ڈھونگ سپریم کورٹ کی آرٹیکل 63 اے کی نامعقول تشریح کا براہ راست نتیجہ ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کو اُس وقت پارٹی سربراہ کی آمریت کی نظیر قائم کرنے سے خبردار کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ ن لیگ کے امیدوار حمزہ شہباز دوبارہ وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے جبکہ پرویز الہیٰ کو پھر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
ووٹنگ کے نتیجے کے مطابق پی ٹی آئی کے امیدوار پرویز الہیٰ نے 186 ووٹ لیے جبکہ مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز نے 179 ووٹ لیے۔
ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے رولنگ دی کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ق لیگ کے کاسٹ کیے گئے تمام 10 ووٹ مسترد ہوتے ہیں اور میں اس بات کا اعلان کرتا ہوں کہ 10 ووٹ ختم ہونے کے بعد حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے ہیں۔
پی ٹی آئی اور ق لیگ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔