22 جولائی ، 2022
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ میرے خیال میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب کا فیصلہ درست نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہا ہے کہ آرٹیکل 63 اے کا پہلا حصہ پارلیمانی پارٹی اور دوسری حصہ پارٹی سربراہ کے اختیارات پر ہے، اس میں ایک حکمت ہے کہ پارلیمانی پارٹی بہتر فیصلہ کرسکتی ہے۔
پنجاب اسمبلی میں نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے معاملے پر بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ مسلم لیگ قائد اعظم (پی ایم ایل کیو) کے 10 کے 10 ارکان نے پرویز الہٰی کے حق میں فیصلہ کیاہے، منحرف اراکین کے خلاف کارروائی کے لیے پارلیمانی سربراہ پارٹی ہیڈ کو کہے گا، پارٹی ہیڈ کی ہدایات تو عوامی سطح پر اخباروں میں بھی آنی چاہیے تھیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ رن آف الیکشن ہے اور اس میں پرویز الہیٰ جیت چکے ہیں، اس رن آف الیکشن میں سادہ اکثریت چاہیے تھی، اگر خط صرف ڈپٹی اسپیکر کے پاس گیا ہے تو اس کی کوئی قانونی حثیت نہیں ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ زرداری صاحب نے وہ کیا جو سیاستدان کو کرنا چاہیے اور وہ ان کا حق ہے، زرداری صاحب نے ووٹ مانگنے کی کوشش کی، یہ تو چوہدری شجاعت کے سوچنے کی بات تھی، ووٹ کی کوشش تو آخری دم تک بورس جانسن بھی کرتا رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ چوہدری برادران کے خاندان میں بہت بڑی دراڑ پڑ جائے گی، مونس الہیٰ ایک طرف اور چوہدری سالک دوسری طرف ہوگئے ہیں۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ میں بہترین تو نہیں کہتا لیکن بہتر حل فوری عام انتخابات ہی ہیں، فوری انتخابات کے بعد بھی مسائل ختم نہیں ہوں گے جو ہارے گا وہ انتخابات کے نتائج کو مانے گا نہیں۔