دنیا
Time 28 جولائی ، 2022

نہ گاڑیاں، نہ سڑکیں : سعودی عرب کے مستقبل کے شہر کا ڈیزائن جاری

شہزادہ محمد بن سلمان نے شہر کے ڈیزائن متعارف کرائے / فوٹو بشکریہ نیوم
شہزادہ محمد بن سلمان نے شہر کے ڈیزائن متعارف کرائے / فوٹو بشکریہ نیوم

سعودی عرب نے ایک حیرت انگیز تعمیراتی منصوبے 'دی لائن' کے ڈیزائن جاری کردیے ہیں جو ایک عمارت پر مشتمل شہر ہوگا۔

یہ شہر 106 میل کے رقبے پر پھیلا ہوا ہوگا اور اس میں 90 لاکھ افراد رہائش اختیار کرسکیں گے۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے شہر کے ڈیزائن کو متعارف کرایا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ شہر سعودی عرب کے اربوں ڈالرز کے منصوبے نیوم کا حصہ ہوگا جو بحیرہ احمر کے قریب شمال مغربی حصے میں تعمیر کیا جائے گا۔

دی لائن میں 200 میٹر چوڑی عمارت ایک ورٹیکل سٹی کے طور پر تعمیر کی جائے گی۔

اس شہر میں 90 لاکھ افراد رہائش اختیار کرسکیں گے / فوٹو بشکریہ نیوم
اس شہر میں 90 لاکھ افراد رہائش اختیار کرسکیں گے / فوٹو بشکریہ نیوم

اس حوالے سے زیادہ تفصیلات تو باضابطہ طور پر جاری نہیں کی گئیں مگر ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پورا شہر ماحول دوست توانائی پر چلایا جائے گا۔

یہاں کوئی سڑک، گاڑی یا دھویں کا اخراج نہیں ہوگا، جبکہ تیز رفتار ٹرین سے لوگ ایک سے دوسری جگہ سفر کرسکیں گے۔

سعودی عرب کو توقع ہے کہ نیوم منصوبے کی تعمیر کے بعد ہر سال 10 کروڑ سیاح اس کے مختلف حصوں کو دیکھنے کے لیے آئیں گے جس سے اربوں ڈالرز کی آمدنی ہوگی۔

مجوزہ شہر کا ایک خاکہ / فوٹو بشکریہ نیوم
مجوزہ شہر کا ایک خاکہ / فوٹو بشکریہ نیوم

خیال رہے کہ نیوم شہزادہ محمد بن سلمان کا سعودی معیشت کو مختلف شعبوں میں پھیلانے کا منصوبہ ہے جس کا اعلان 2017 میں کیا گیا تھا اور اس منصوبے کے لیے سعودی عرب کےشمال مغربی علاقے میں 10 ہزار اسکوائر میل کا علاقہ مختص کیا گیا تھا۔

دی لائن کی تعمیر کا اعلان 2021 میں ہوا تھا مگر اب جاکر اس کے ڈیزائن کو جاری کیا گیا ہے۔

شہر کی عمارات اس طرح کی ہوں گی / فوٹو بشکریہ نیوم
شہر کی عمارات اس طرح کی ہوں گی / فوٹو بشکریہ نیوم

نیوم میں تعمیر کیے جانے والے شہروں کو اے آئی سسٹمز پر چلایا جائے گا، روبوٹ ملازم ہوں گے، اڑنے والی ٹیکسیاں اور مصنوعی چاند بھی اس پراجیکٹ کا حصہ ہوں گے۔

شہزادہ محمد بن سلمان نے ڈیزائن جاری کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ یہ ڈیزائن روایتی طرز تعمیر کو چیلنج کرتے ہیں،، دی لائن میں ان چیلنجز کا مقابلہ کیا جائے گا جن کا سامنا آج کی شہری زندگی میں انسانوں کو ہوتا ہے اور متبادل ذرائع سے زندگی گزارنے کا موقع ملے گا۔

مزید خبریں :