Time 23 اگست ، 2022
بلاگ

عمران خان کا خاردار راستوں کا سفر شروع ہوگیا

گزشتہ ہفتہ ملک سیاسی بے چینی، افراتفری اور عدم تحفظ کی گرفت میں رہا۔۔جس کے جاری رہنے اور شدت میں اضافہ ہونے کا امکان غالب ہے جو شاید عمران خان اور ان کی پارٹی کے لئے تو فائدہ مند ہو لیکن قوم و ملک کی تباہی کی بنیاد بن سکتا ہے۔

شہباز گل کے خلاف غداری اور فوج کو تقسیم کرنے کے الزامات میں سنگین مقدمات کے اندراج کے چند روز بعد عمران خان نے بغاوت اور غداری کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے ایف نائن پارک میں احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شہباز گل کو دوبارہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے پر جج اور پولیس حکام کو دھمکیاں دیں اور دہشتگردی کے جرم کے مرتکب ہوئے اور ان کی خلاف انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر دیا گیا۔۔

ملک میں بے چینی اور سیاسی افراتفری پیدا کرنے کا مقصد کیا ہو سکتا ہے؟

ہمارے عوام اتنے زود فراموش نہیں کہ انہیں جمائمہ گولڈ اسمتھ کی جانب سے عمران خان کو وزیراعظم کا منصب سنبھالتے ہی بھیجا گیا وہ ٹوئٹ یاد نہ ہو جس میں انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان وہ مقصد نہیں بھولنا چاہیے جس کے حصول کے لئے انہوں نے یہ منصب حاصل کیا۔۔ابتدا میں تو یہ ٹوئٹ لوگوں کی سمجھ میں نہیں آیا لیکن رفتہ رفتہ عمران خان کا ایجنڈا پاکستان دشمن قوت کے اشارے پر سی پیک کا منصوبہ ختم کرنے یا اسے انتہائی سست روی کا شکار کرنے کے اقدام سے بے نقاب ہوا۔

قائد تحریک انصاف کا سیاسی ایجنڈہ عوام کی رائے میں منفی اور مثبت ہو سکتا ہے لیکن اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ عمران خان کی سیاسی عمارت تکبر، نفرت، لاقانونیت، گالی، الزام تراشی، اداروں کی تضحیک، عدلیہ کی توہین، شہداء کا تمسخر، آئین کی بے حرمتی، نوجوان نسل کی گمراہی اور ملک کو طبقات میں تقسیم کر کے نفرتیں پھیلانے کے ساتھ ساتھ ملک کی معاشی تنزلی کے مقاصد پر استوار ہے۔

پاکستان کے وجود کے خلاف بین الاقوامی سازش کا آغاز عمران خان نے اپنی ’’فکر‘‘ سے مطابقت رکھنے والے امریکی ساتھی شہباز گل کے ذریعے کیا جنہوں نے ایک نجی ٹی۔وی چینل پر عمران خان کا گمراہ کن پیغام پڑھ کر سنایا جس میں کسی ان دیکھی قوت کی خواہش پر پاکستان کی مسلح افواج کو تقسیم کر کے قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کی ابتدا کی۔لیکن اس سازش کی تکمیل نہ ہو سکی اور ریاست پاکستان کی جانب سے شہباز گل کے خلاف غدار اور ماتحت فوجی اہلکاروں کو بغاوت پر اکسانے سمیت سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کر گرفتار کر لیااور عدالت سے دو روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا۔

دو روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر شہباز گل سے ان کا موبائل فون اور لیپ ٹاپ جس میں فوج میں انتشار پیدا کرنے کے حوالے سے عمران خان کے خلاف شواہد محفوظ تھے، برآمد کرنے کے لئے مزید جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کی درخواست کی تو عدالت نے استغاثہ کی استدعا تسلیم کرنے کی بجائے شہباز گل کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔۔

اڈیالہ جیل میں شہباز گل کے آتے ہی پراسرار رد و بدل محسوس کیا جانے لگا۔۔شہباز گل کی جیل سے بنی گالہ یا کسی مقام پر منتقلی کی خبریں باہر آنے لگیں اور اس کے اسباب اور اس کے پیچھے پوشیدہ عوامل صیغہ راز میں رکھے گئے لیکن شاید اس راز کے عیاں ہو جانے کی وجہ سے ہی جیل سپرنٹنڈنٹ کو تبدیل کر دیا گیاتاہم تحریک انصاف عدالت سے شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ ختم کرا کے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھجوانے میں کامیاب ہو گئی اور جیل میں فوج کے خلاف عالمی سطح پر زہریلی مہم چلانے کی منصوبہ بندی شروع ہو گئی کیونکہ ان کا بڑا مقصد فارن فنڈنگ کیس کی جانب سے توجہ ہٹانا اور اس کے شواہد مٹانا تھا۔

اسی دوران شہباز گل کو جوڈیشل کرنے کے فیصلے کے خلاف حکومت کی اپیل منظور ہو گئی اور شہباز گل کو جسمانی ریمانڈ پر دوبارہ پولیس کے حوالے کرنے کے اقدامات شروع ہو گئے لیکن عمران خان اور پنجاب حکومت کسی قیمت بر شہباز گل کو اسلام آباد پولیس کے حوالے کرنے کے لئے تیار نہیں تھے۔۔

اس سلسلے میں سازش کے ادھیڑ بن میں مہارت رکھنے والوں سے صلاح مشوروں کے بعد فیصلہ یہ ہوا کہ شہباز گل کو میڈیکلی انفٹ کر کے ریمانڈ سے بچایا جاسکتا ہے۔ جیل ذرائع کے مطابق شہباز گل کو پولیس کی بجائے ہسپتال بھیجنے کے لئے ہائی پاور سٹیرائڈ Solocortif کا انجیکشن لگانے کا فیصلہ کیا گیا جس کے مختصر یا طویل مدتی استعمال سے بلڈ پریشر میں اضافہ کے عگاوہ دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی، سانس لینے میں دشواری اور شدید ذہنی دباؤ کے علاوہ 20 سے زائد بیماریوں کی علامات ظاہر ہو جاتی ہیں لیکن یہ علامات تین سے چار گھنٹوں میں دور ہو جاتی ہیں۔

 یہ طریقہ کارگر ثابت ہوا اور شہباز گل کو ہسپتال میں داخل کر لیا گیا تاہم سوموار کو 13 ڈاکٹروں کے پینل نے شہباز گل کو مکمل صحت مند قرار دے کر ہسپتال سی ڈسچارج کر دیا۔

تحریک انصاف کے سربراہ کے خلاف سنگین الزامات کی تحقیقات کے دوران سامنے آنے والے شواہد نے عمران خان کے کردار کا وہ پوشیدہ روپ بھی عیاں کر دیا جو ماضی میں ذیر بحث رہا اور جو یقین اور بے یقینی کے درمیان معلق تھا اور عمران خان کے معتقدین اور متنفرین اسی مخمصے میں مبتلا رہے کہ عمران خان کا کون سا رخ سچ یا حقیقی سمجھا جائے۔

آصف علی ذرداری نے عمران خان کے دور اقتدار میں قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا "عمران خان صاحب! ہم آپ کو نہیں گرائیں گے۔۔جب بھی گرو گے، آپ خود گرو گے۔۔" اور یہی ہو رہا ہے۔۔سونامی پوری شدت کے ساتھ بڑھ رہا ہے اور اس طوفان کی سمت صرف عمران خان کی جانب ہے۔

اس سونامی کی سنگینی اس قدر شدید ہوسکتی ہے یہ طوفان عمران خان کے ساتھ تحریک انصاف کو بھی بہا لے جائےکیونکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج محترمہ زیبا چوہدری کو دھمکیاں دینے اور بدذبانی کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس دینے کے لئے لارجر بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہےلیکن عدالت نے عمران خان کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کرنے کی اجازت بھی دے دی ہےتاہم شہباز گل کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا ہے۔

کیا قانون حرکت میں آ گیا ہے؟ کیا عمران خان اپنے انجام کے راستے پر چل نکلے ہیں؟؟


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔