23 اگست ، 2022
قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین آفتاب سلطان نے بھی نیب افسران کے اثاثے ظاہر کرنے سے انکار کردیا۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نورعالم خان کی زیرصدارت ہوا جس میں نئے چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے بھی شرکت کی۔
اس دوران چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھاکہ نیب کی جانب سے آئین کی خلاف ورزی بہت ہورہی ہے، ہم نیب سے جو کچھ بھی مانگتے ہیں یہ عدالت چلے جاتے ہیں، نیب جیسے ادارے میں معاملات بہت زیادہ خرابی کی طرف بڑھ رہے۔
ان کا کہنا تھاکہ نیب افسران کے ایسٹ ڈیکلیئریشن تفصیلات مانگی گئی تھیں۔
اس پر چیئرمین کا کہناتھاکہ 30 دسمبر تک افسران کے ایسٹ ڈیکلیئریشن تفصیلات فراہم کردی جاتی ہیں، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ایسٹ ڈیکلیئریشن کو محفوظ رکھتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیب کے قوانین میں ترمیم کی جارہی ہیں، نئے قوانین کے تحت نیب افسران کے اثاثے بھی ڈکلیئرہوں گے، قانون کےمطابق تمام افسران اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کےپاس اثاثوں کی تفصیل جمع کراتے ہیں اور میں 41 سال پولیس سروس کا حصہ رہا ہوں۔
آفتاب سلطان کا کہنا تھاکہ ایسٹ ڈیکلیریشن کے بارے میں یہی طریقہ چلا آرہا ہے، اثاثے کسی انکوائری یا کورٹ آرڈر پر ہی کھولے جاتے ہیں۔
اس دوران چیئرمین پی اے سی اور چیئرمین نیب کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اور نئے چیئرمین نیب نے بھی نیب افسران کے اثاثے ظاہر کرنے سے انکار کردیا۔
آفتاب سلطان کا کہنا تھاکہ آئین اور قانون سے کوئی مبرا نہیں ہے، میرا مؤقف وہی ہےکہ اثاثوں کی تفصیلات نہیں دےسکتا۔
چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ آپ نے ڈاکیومنٹ دینے ہیں یا نہیں؟ اس پرنیب چیئرمین کا کہنا تھاکہ آپ کو کون سا ڈاکیومنٹ چاہیے؟
چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کابینہ، اسٹیبلشمنٹ، اور سیکرٹری قانون کو پی اے سی میں طلب کرلیا جبکہ آئی جی اسلام آباد کو بھی فوری طور پر بلالیا گیا۔
نور عالم خان کا کہنا تھاکہ میں بتاتا ہوں میرے اختیارات کیا ہیں؟