28 اگست ، 2022
بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کرکٹر ہربھجن سنگھ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے آخری میچ کو ایک برس ہونے والا ہے، اب آگے جانا چاہیے پیچھے نہیں۔
دبئی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہربھجن نے کہا پاکستان اور بھارت دونوں ٹیمیں اچھی ہوتی ہیں لیکن بات دباؤ کی ہے، جو ٹیم دباؤ سے نہیں نکل پاتی وہ اپنی پسند کا نتیجہ حاصل نہیں کر پاتی،کوشش یہ ہونی چاہیے کہ ٹیم جیسی بھی ہو میدان میں جاکر پرفارم کرنا چاہیے۔
ہربھجن نے کہا کہ بھارتی ٹیم ایک برس سے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کھیلتی آرہی ہے، تیاری اچھی ہے، رزلٹ مختلف ہو گا، انڈیا کی بیٹنگ بہت بہتر ہے، جسپریت بمرا اور شامی کے نہ ہونے سے بڑا فرق پڑا ہے، بھارتی ٹیم بیٹنگ میں پاکستان سے بہتر ہے لیکن پاکستان کی بولنگ بھارت سے قدرے اچھی ہے۔
'شاہین کے نہ ہونے کے باوجود پاکستانی بولنگ بھارت سے تھوڑی اچھی لگ رہی ہے'
انہوں نے کہا شاہین آفریدی کے نہ ہونے کے باوجود پاکستان کی بولنگ بھارت سے تھوڑی اچھی لگ رہی ہے لیکن بھارت کے اسپنرز اچھے ہیں، نسیم شاہ سمیت کسی بھی نوجوان کھلاڑی کے لیے پاک بھارت میچ ہیرو بننے کا بہت بڑا پلیٹ فارم ہے۔
ہربھجن سنگھ نے کہا کہ پاک بھارت میچ سے بڑا کوئی اور پلیٹ فارم نہیں ہے، دونوں بڑی ٹیمیں ہیں، پاک بھارت کھلاڑی آپس میں مل رہے ہیں یہ سب دیکھ کر اچھا لگ رہا ہے، ماضی میں بھی ملتے تھے لیکن اب ویڈیوز اور تصاویر دیکھ کر اچھا محسوس ہو رہا ہے۔
'سیاست کی وجہ سے سیریز نہیں ہو رہی'
سابق اسپنر نے کہا کہ پنجابی پتر ایک دوسرے کو مل رہے ہیں، دنیا کو ایک اچھا پیغام جا رہا ہے، پاک بھارت سیریز ہونی چاہیے تاکہ تعلقات اچھے ہوں یہ کرکٹ کے لیے اچھا ہے، سیاست کی وجہ سے سیریز نہیں ہو رہی، سیریز ہونی چاہیے چاہے نیوٹرل وینیو پر ہی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ لگ رہا ہے کہ ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان تین میچ ہوں گے، بنگلا دیش کو کم نہ سمجھیں، افغانستان بھی اچھی ٹیم ہے یہ نہ ہو کہ تین میچز کی پارٹی تباہ کر دیں۔
ہربھجن کا کہنا تھا کہ اب میں نے واک اوور نہیں کہنا، پہلے ہی دوست سے مذاق میں کہی گئی بات نے پریشان کیا، سوشل میڈیا پر بہت کچھ ہوا پتہ نہیں میں نے کیا کہہ دیا، اب سوچا دوست کے ساتھ مذاق فون پر کر لینا چاہیے۔
شعیب اختر کو کہتا ہوں کہ واکر چاہیے؟ ہربھجن
ان کا کہنا تھا اب میں شعیب اختر کو کہتا ہوں کہ واکر چاہیے کیونکہ وہ گھٹنے کے آپریشن کی وجہ سے چل نہیں رہے، شعیب اختر کے لیے نیک خواہشات ہیں کہ وہ جلد صحتیاب ہوں۔
قومی ٹیم کے کپتان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سابق بھارتی اسپنر نے کہا کہ بابر اعظم اچھے بیٹر ہیں اور انہوں نے ابھی بہت کچھ حاصل کرنا ہے، جیسے ہر کوئی سعید انور اور انضمام الحق کا نام لیتا ہے ویسے بابر اعظم کا نام لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ محمد رضوان کا کوئی ذکر نہیں کرتا، رضوان گیم کو تبدیل کر دیتا ہے، بابر اعظم کی کامیابی میں محمد رضوان کا بہت ہاتھ ہے لیکن رضوان کا کوئی نام نہیں لیتا۔