بلاگ
Time 09 اکتوبر ، 2022

مفتاح اسماعیل سے معذرت کے ساتھ

ایک طویل مدت کے بعد پاکستان کو بالآخر عالمی طور پر تسلیم شدہ ماہر معیشت وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی شکل میں مل گیا ہے،جن کے عہدہ سنبھالنے کے بعد صرف چند ہفتوں میں ہی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 20 روپے سےزیادہ کا اضافہ ہوا اور پاکستان پر واجب الادا قرضوں میں دوہزار ارب روپے کی کمی آئی جب کہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے دعویٰ بھی کیا ہے کہ وہ ڈالر کو دو سو روپے تک لانے کے لیے اقدامات کریں گے، جس سے معیشت میں واضح بہتری نظر آئے گی۔

گزشتہ دنوں وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے پیٹرول اور ڈیزل کے نرخوں میں دس روپے فی لیٹر کی کمی کا ایک اور مثبت اعلان کیا جس پر عوام نے خوشی کا اظہار بھی کیا ہے لیکن پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی پر ن لیگ کے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا ویڈیو بیان سن کر پوری قوم کو افسوس ہوا، جس میں وہ اسحٰق ڈار کی جانب سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کے فیصلے پر تنقید کرتے نظر آئے، ایسا محسوس ہورہا تھا کہ وہ آئی ایم ایف سے اسحٰق ڈار کی شکایت کررہے ہوں کہ اسحٰق ڈار نے آئی ایم ایف کی اجازت کے بغیر پیٹرو ل اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کرکے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، جس کی سز آئی ایم ایف سے انھیں جلد ملے گی۔

کیا مفتاح اسماعیل کو اپنی ہی پارٹی کے وزیر خزانہ کے خلاف قومی میڈیا پر ایسا بیان دینا چاہیے تھا؟ بالکل نہیں کیونکہ اس بیان سے ان کی اپنی حکومت کی جگ ہنسائی ہوئی۔ مفتاح اسماعیل کے اس بیان پروزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے بھی حامد میر کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر مفتاح اسماعیل کو کوئی بات پوچھنی تھی تو وہ براہ راست پوچھ لیتے میڈیا پر ایسی بات کرنے سے پارٹی،معیشت اور حکومت کو نقصان پہنچتا ہے۔

افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ مفتاح اسماعیل، جن کو پارٹی کے اندر پیرا شوٹر کا نام دیا جاتا ہے، وہ ماضی میں کبھی مسلم لیگ ن کے کارکن یا عہدیدار نہیں رہے تھے بلکہ وہ تو ایک ارب پتی کاروباری شخص تھے پھر جو مخلص کارکن کئی دہائیوں تک محنت اورخون پسینہ بہانے ،جیلیں کاٹنے کے بعد بھی شاید کونسلر کا ٹکٹ نہ لے سکتے ہوں، ان کے مقابلے میں مفتاح اسماعیل کو ن لیگ نے بہت زیادہ نوازا ہے۔

 اس حوالے سے کراچی میں ن لیگ سندھ کے سابق سیکرٹری اطلاعات کا نام قابل ذکر ہے جو پارٹی کے لیے دہائیوں کی خدمات اور قربانیوں کے باوجود کراچی سے ضمنی الیکشن میں پارٹی ٹکٹ کے حصول میں ناکام رہے،اسی طرح ن لیگ انٹرنیشنل افیئرز کے سابق جنرل سیکرٹری بھی کئی دہائیوں تک پارٹی کے لیے خدمات کے باوجود چنیوٹ سے پارٹی کا ٹکٹ حاصل نہ کرسکے لیکن ان کے مقابلے میں مفتاح اسماعیل نے سابقہ الیکشن میں کراچی سے نہ صرف پارٹی کا عہدہ اور ٹکٹ بھی حاصل کیا بلکہ سندھ بھر میں اپنے چاہنے والوں کو پارٹی ٹکٹوں سے بھی نوازا اور اسی اقرباپروری کے سبب سندھ میں ن لیگ کو انتخابات میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔پھر بھی ن لیگ نے انھیں وزیر خزانہ جیسے اہم ترین عہدے سے نوازا،اپنی وزارتِ خزانہ کے دوران مفتاح اسماعیل نہ عوام سے کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد کرسکے نہ ہی اپنی پارٹی کی امیدوں پر پورا اترسکے اور نہ ہی اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد کرسکے ۔

 ان کی خراب کارکردگی کے سبب پارٹی نے انھیں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد انھیں چاہیے تھا کہ وہ پارٹی کا فیصلہ تسلیم کرتے اور نئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا معیشت کی بہتری میں ہاتھ بٹاتے لیکن اس کے برعکس وہ اب وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے معیشت کی بہتری کے لیے کیے گئے فیصلوں پر نہ صرف کھلے عام تنقید کرتے نظر آرہے ہیں بلکہ حکومت مخالف مہم کا حصہ بنے نظر آتے ہیں ۔اس وقت مسلم لیگ ن کی سندھ اور کراچی میں ناکامی کی وجہ بھی دولت اور اثرورسوخ کی بنیاد پر پارٹی عہدے لینے والے طاقت ور افراد ہیں جو اصل عوامی سیاست کرنے والے پارٹی کارکنوں کو اوپر نہیں آنے دیتے۔

جس طرح اسحٰق ڈار نے گزشتہ چند برسوں میں بیرسٹر امجد ملک اور نور الحسن تنویر جیسے رہنمائوں کے ساتھ مل کر ن لیگ اوورسیز کی تنظیم نوکی ہے اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم لیگ ن سندھ کی بھی میرٹ پر تنظیم نوکی جائے تاکہ دہائیوں سے پارٹی کے لیے خدمات انجام دینے والے حقیقی سیاستدانوں کو میرٹ پر پارٹی عہدے ملیں اور سندھ اور بالخصوص کراچی میں ن لیگ انتخابی سیاست میں آگے آکر عوام کی حقیقی خدمت کرسکے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔