30 نومبر ، 2012
کراچی…متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے صدرمملکت آصف علی زرداری،وفاقی حکومت اورچیف جسٹس سپریم کورٹ افتخارمحمدچوہدری سمیت سپریم کورٹ کے دیگر غیر جانبدار وغیرتعصب ججزسے مطالبہ کیاہے کہ کراچی بدامنی عمل درآمدکیس میں سپریم کورٹ کے مخصوص بینچ کے ایک جج صاحب کے ریمارکس کہ ”کراچی کی حلقہ بندیاں اس طرح کی جائیں کہ کسی ایک جماعت کی اجارہ داری نہ ہو“کافوری نوٹس لیں۔ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے اعلیٰ عدالت کے جج صاحب کے ریمارکس پرگہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے اسے قطعی غیر آئینی،غیر جمہوری ،متعصبانہ اور کراچی کے عوام کی طرف سے دیے جانے والے مینڈیٹ کی کھلی توہین کے مترادف قرار دیا ہے اور کہاہے کہ سپریم کورٹ کے بینچ کی جانب سے کسی ایک جماعت کی جمہوری طریقوں سے حاصل کی گئی اکثریت کواجارہ داری سے تعبیر کرنا سراسر غیرجمہوری ، غیر آئینی ہی نہیں بلکہ آمرانہ اورمتعصبانہ بھی ہے۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ آزادانتخابات کاتقاضہ ہوتا ہے کہ عوام اپنا جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے کسی بھی حلقے میں کسی بھی جماعت کو اپنامینڈیٹ دیں۔ ملک بھر میں کسی نہ کسی شہرمیں کسی نہ کسی پارٹی کووہاں کے عوام کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے اگرکراچی کے بارے میں سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے یہ ریمارکس درست اور جائز تصور کئے جائیں تو پھرپورے ملک کیلئے ایسا اقدام کیوں اختیارنہیں کیاگیااور وہاں بھی حلقہ بندیاں اس طرح کرائی جائیں کہ وہاں بھی کسی ایک جماعت کی اکثریت اور اجارہ داری نہ ہو؟رابطہ کمیٹی نے کہاکہ پوری دنیامیں مردم شماری کے بعد ہی آبادی کے تناسب سے حلقہ بندیاں کی جاتی ہیں اورپاکستان میں بھی ایسا ہی ہونا چاہئے کہ حلقہ بندیاں بغیر مردم شماری کرائے نہیں کی جائیں۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ سپریم کورٹ کے مخصوص بینچ کی جانب سے ملک بھرمیں مردم شماری کرائے بغیر صرف کراچی میں حلقہ بندیاں کرانے کاحکم سراسر غیرجمہوری ہے جس سے کراچی کے عوام میں احساس محرومی جنم لے گا۔رابطہ کمیٹی نے مزیدکہاکہ اگر سپریم کورٹ کے Observations کا جوازبدامنی ہے توحقیقت تو یہ ہے کہ کراچی سے زیادہ خراب صورتحال بلوچستان کی ہے کہ جہاں آدھے سے زیادہ صوبے میں پاکستان کا جھنڈا تک نہیں لہرایاجاسکتا جبکہ کراچی میں ایسی کوئی صورتحال نہیں ۔اسی طرح پوراخیبرپختونخوا ہ دہشتگردی کی شدید لپیٹ میں ہے جہاں خودکش حملے اور دھماکے روز کا معمول بن چکے ہیں اوروہاں اسکولوں،مساجد، امام بارگاہوں، مزارات ،دیگرعبادت گاہیں، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی چوکیوں اور سرکاری عمارتوں کو بموں سے اڑا دیا جاتا ہے توپھر وہاں ایسے ریمارکس کیوں نہیں جاری کئے گئے اور صرف کراچی کے بارے میں ہی ایسے متعصبانہ ریمارکس کیوں دیئے گئے؟ ۔