Time 23 اکتوبر ، 2022
کھیل

فری ہٹ پر بولڈ کا تنازع: آئی سی سی رولز کیا کہتے ہیں؟

پاکستان کے خلاف بھارت کی فتح کے بعد میچ کے آخری اوور میں فری ہٹ پر بائی کے تین رنز پر سوالات اٹھنے لگے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے خلاف بھارت کی فتح کے بعد میچ کے آخری اوور میں فری ہٹ پر بائی کے تین رنز پر سوالات اٹھنے لگے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سپر 12 مرحلے کے پاک بھارت ٹاکرے میں آخری اوور میں نو بال اور فری ہٹ پر ویرات کوہلی کے بولڈ ہونے پر رنز بنائے جانے کا معاملہ متنازع ہوگیا۔

آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف بھارت کی فتح کے بعد میچ کے آخری اوور میں فری ہٹ پر بائی کے تین رنز پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔

بھارت کو پاکستان کے خلاف آخری اوور میں 16 رنز درکار تھے، نواز نے پہلی گیند پر  پانڈیہ کی وکٹ لی، دوسرے گیند پر سنگل بنا، تیسری پر دو رنز بنے۔

بھارت کو آخری تین گیندوں پر 13 رنز درکار تھے، ایسے میں نواز کی ایک ویسٹ ہائٹ گیند کو امپائرز نے نو بال قرار دیا، یوں بھارتی ٹیم کو ایک فری ہٹ ملی۔

فری ہٹ کی گیند پر کوہلی بولڈ ہوئے مگر کوہلی نے بھاگ کر تین رنز مکمل کیے اور ان رنز کو بائی میں شامل کیا گیا تاہم سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے کہ گیند وکٹ پر لگنے کے بعد اسے ڈیڈ بال کیوں نہیں قرار دیا گیا۔

آئی سی سی پلیئنگ کنڈیشنز کی شق 20 کے مطابق گیند کو اس صورت میں ڈیڈ بال قرار دیا جاسکتا ہے جب وہ وکٹ کیپر یا بولر کے ہاتھ میں تھم جائے، باؤنڈری اسکور ہوجائے، جب بیٹسمین آؤٹ ہوجائے یا گیند کسی کھلاڑی یا امپائر کے کلوتھنگ میں پھنس جائے یا گیند اسپائیڈر کیم یا اس کی تار سے ٹکرا جائے۔

قوانین کی روشنی میں ویرات کوہلی فری ہٹ پر آؤٹ نہیں تھے کیوں کہ فری ہٹ پر بولڈ کو آؤٹ تصور نہیں کیا جاتا، ویرات کوہلی کو ان قوانین کا معلوم تھا اور یہی وجہ تھی کہ انہوں نے بھاگ کر تین رنز مکمل کیے چونکہ گیند بیٹ کو چھوئے بنا ہی آگے گئی تھی اس لیے رنز کو بائی میں شمار کیا گیا۔

مزید خبریں :