25 اکتوبر ، 2022
آسٹریلیا کے سابق ٹیسٹ کپتان ٹم پین نے خود سے متعلق نازیبا پیغامات کے معاملے پر کرکٹ آسٹریلیا کے رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ٹم پین نے اپنی ریلیز ہونے والی آٹوبائیو گرافی 'دی پرائس پیڈ' میں اس حوالے سے خاموشی توڑ ڈالی۔
انہوں نے اپنی سوانح حیات میں لکھا 'ٹیکسٹنگ اسکینڈل سامنے آنے کے بعد جس طرح مجھے ہٹایا گیا وہ انتہائی نامناسب تھا۔
ٹم پین نے کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹو پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب غیر اخلاقی پیغامات منظر عام پر آئے تو نک ہوکلے نے اس معاملے کو جلد حل کرنے کے بجائے مجھے سوکھنے کے لیے لٹکا دیا، مجھے ہٹانے کے لیے باقاعدہ پی آر کمپنی سے رابطہ کیا گیا اور کمپنی نے مجھے کہا کہ آپ کو عہدے سے الگ ہو جانا چاہیے۔
معاملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ٹم پین کا کہنا تھا کہ مجھے تب کرکٹ آسٹریلیا کے سی ای او نک ہوکلے نے کال کی جس میں پی آر کمپنی کے شخص کو بھی شامل کیا گیا، اس وقت مجھے یہ سب عجیب لگا کیونکہ میں اس شخص سے کبھی ملا بھی نہیں تھا اور وہ کرکٹ آسٹریلیا سے بھی وابستہ نہیں تھا۔
ٹم نے مزید کہا کہ اس سارے معاملے میں نک ہوکلے خود تو پیچھے ہو گئے اور پی آر کا بندہ مجھے ٹیم اور کرکٹ سے الگ ہونے کا مشورہ دینے لگا، اس وقت کرکٹ آسٹریلیا کے پاس مجھے براہ راست کہنے کی ہمت نہیں تھی کیونکہ میں معاملہ کلیئر کر چکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کرائے پر حاصل کیے گئے کنسلٹنٹ کو آگے کر دیا گیا، میں نے جنسی طور پر کسی کو ہراساں نہیں کیاتھا حالانکہ سب یہی سمجھ رہے تھے، مجھے مینٹل ہیلتھ کے لیے ایک پروفیشنل کی مدد لینا پڑی۔
واضح رہے کہ نومبر 2021 میں ٹم پین کی جانب سے کرکٹ تسمانیہ کی سابق ملازمہ کو غیر اخلاقی پیغامات بھیجنے کا اسکینڈل منظر عام پر آیا تھا، اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد ٹم پین آسٹریلیا کی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سے دستبردار ہو گئے تھے۔