02 نومبر ، 2022
اسلام آباد: حکومت نے سوشل میڈیا مواد پر پابندیوں کے لیے نئی ترامیم کا فیصلہ کرلیا۔
جیونیوز کےمطابق حکومت قابل اعتراض مواد کی بنیاد پر کارروائی کا اختیار ایف آئی اے کو سونپ رہی ہے اور اس میں جو ترامیم تجویز کی گئی ہیں اس کے مطابق تعزیرات پاکستان کی دفعہ 505 ایف آئی اے ایکٹ میں شامل کی جارہی ہے۔
اس بنیاد پر ایف آئی اے سوشل میڈیا مواد پر کسی بھی صارف کے خلاف کارروائی کرسکے گی اور صارف کو 7 سال قید کی سزا بھی دی جاسکے گی۔
اس سلسلے میں وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کےذریعے ایف آئی اے ایکٹ میں مزید ترامیم کی منظوری دے دی ہے جب کہ ایف آئی اے ایکٹ میں ترمیم کی حتمی منظوری پارلیمنٹ سے لی جائے گی جس کے بعد ایف آئی اے سوشل میڈیا پرنفرت آمیز مواد پر کارروائی کرسکے گی۔
سمری کے مطابق ترمیم کے بعد سوشل میڈیا پرکسی قسم کی جعلی خبر اور افواہ پرکارروائی کا اختیار ایف آئی اے کا بھی ہوگا، پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد اس قانون کے تحت 7 سال تک قید کی سزا ہوسکے گی۔
واضح رہےکہ اس سے پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ پہلے ہی شدید اعتراض کرکے پیکا ایکٹ کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔