12 نومبر ، 2022
امریکی وسط مدتی انتخابات میں پاکستانی نژاد ڈاکٹرآصف محمود کو بائیڈن اور ترکیہ نژاد ڈاکٹرعوز کوسابق صدر ٹرمپ کی قربت لے ڈوبی۔
وسط مدتی انتخابات میں ڈاکٹر آصف کی شکست سے امریکی ایوان نمائندگان میں کسی پاکستانی کے منتخب ہونے کی امید دم توڑ گئی جبکہ ڈاکٹر عوز کی ہار نے امریکی سینیٹ میں پہلے مسلمان سینیٹر کے قدم رکھنے کی راہ بھی مسدود کردی ہے۔
ڈاکٹرآصف محمود کیلی فورنیا کے ڈسٹرکٹ 40 سے کانگریس کے امیدوار تھے اور ان کا مقابلہ ری پبلکن پارٹی کے ٹکٹ پر پچھلی بار ڈسٹرکٹ 39 سے منتخب رکن کانگریس یونگ کم سے تھا۔
ری پبلکن امیدوار یونگ کم نے 1 لاکھ 9 ہزار 992 ووٹ لیے جبکہ پاکستانی امریکن ڈاکٹر آصف محمود 77 ہزار 939 ووٹ لے پائے۔
ڈاکٹرآصف کی توثیق کرنے والوں میں نائب صدر کمالا ہیریس اور سابق صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن شامل تھیں۔
اس حلقے میں ابھی تقریبا 2 لاکھ ووٹ شمار کیے جانا باقی ہیں تاہم ووٹوں کا فرق دیکھتے ہوئے ڈاکٹر آصف محمود نے شکست تسلیم کرلی ہے۔
ڈاکٹر آصف محمود نے بتایا کہ ابھی ووٹ گننے کا عمل جاری ہے مگر انہیں یقینی جیت کی امید نظر نہیں آرہی تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔
کھاریاں سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر آصف محمود جس ڈسٹرکٹ 40 سے الیکشن لڑ رہے تھے وہ نئی حلقہ بندیوں کے سبب وجود میں آیا ہے، اس میں بعض وہ علاقے بھی شامل کیے گئے ہیں جس میں ری پبلکن ووٹرز کی قابل ذکر تعداد پائی جاتی ہے۔
ڈاکٹر آصف محمود کی ناکامی کا ایک بڑا سبب صدر جو بائیڈن بنے ہیں جو کہ امریکا میں ریکارڈ مہنگائی کے سبب انتہائی غیرمقبول ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ انہی کی وجہ سے یہ الیکشن ڈیموکریٹس پر بھاری پڑا ہے۔
الیکشن سے چند ہفتے پہلے جو بائیڈن کیلی فورنیا آئے تھے تو ڈاکٹر آصف محمود نے ان سے ملاقات کی تھی تاہم ملاقات کی تصویر تک میڈیا کے سامنے نہیں لائی گئی تھی کیونکہ یونگ کم پہلے ہی جو بائیڈن کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کر کے ماحول اپنے حق میں کیے ہوئے تھیں۔
دوسری جانب ترک امریکن ڈاکٹر مہمت عوز ریاست پنسلوینیا سے ری پبلکن پارٹی کے ٹکٹ پر امریکی سینیٹ کا الیکشن لڑ رہے تھے، وہ کامیاب ہارٹ سرجن اور مقبول ٹی وی میزبان ہیں۔
ڈاکٹر عوز کا مقابلہ ڈیموکریٹ امیدوار جان فیٹرمین سے تھا جنہوں نے 26 لاکھ 37 ہزار 598 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مقابلے میں ڈاکٹرعوز 24 لاکھ 60 ہزار 602 ووٹ لے پائے۔
ڈاکٹر مہمت کی توثیق کرنے والوں میں امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شامل تھے جنہوں نے 2017 میں مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی لگائی تھی۔
ڈاکٹرعوز کامیاب ہوتے تو امریکی سینیٹ کا رکن بننے والے پہلے مسلمان امریکی سینیٹر بنتے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ ان کی شکست کا اہم سبب انتخابی مہم کے آخری ہفتے میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ریلی میں شرکت بنی کیونکہ علاقے کے اعتدال پسند ووٹرز سابق صدر کی پالیسیوں سے سخت نالاں تھے اور بجائے ٹرمپ سے دور رہنے کے ڈاکٹر عوز نے سابق صدر کو گلے کا ہار بنا لیا تھا۔