14 نومبر ، 2022
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہےکہ آرمی چیف کی مدت میں توسیع کے معاملے پر ماضی میں جو قانون سازی ہوئی وہ ختم ہونی چاہیے، توسیع ہر آرمی چیف کو ڈسٹرب رکھےگی۔
نجی ٹی وی چینل کو دیےگئے ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ آنے والے چند دنوں میں فیصلہ سامنے آجائےگا، سمری میں جو بھی نام جائیں گے، صوابدید وزیر اعظم کی ہے، سمری کی رننگ کمنٹری تو نہیں ہوگی کہ آج موو ہو رہی ہے، فلاں جگہ پہنچی، آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق فیصلہ وزیر اعظم کریں گے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ سینیئرترین کے طریقہ کار کے مطابق جو لوگ اس لیول پر پہنچتے ہیں ان میں انیس بیس کافرق ہوتا ہے، کسی زمانے میں چیف جسٹس کی تقرری بھی تنازع کا باعث بنا کرتی تھی، اس میں ابہام اور کھینچا تانی رہتی تھی، جب سے چیف جسٹس کی تقرری کافارمولا طے ہوا کھینچا تانی ختم ہوگئی ہے، یہاں شایداس طرح سےتو نہ ہوسکے، لیکن کچھ پابندیوں کےساتھ یہ چیزبھی طےہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار وزیراعظم کا ہے، مشاورت جتنی زیادہ ہوگی اتنا ہی بہتر ہوگا، یہ بالکل افواہیں ہیں،کوئی کسی قسم کی لابی نہیں، ایک بات ڈسکس ہوتی ہے کہ اگر وہ ہوجائے تو مضائقہ نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ تین سے چار جو سینیئر ہیں، ان میں سے کسی کے ساتھ کسی کی کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے، ڈی جی آئی کی ڈیوٹی اس نوعیت کی ہے کہ وہ میٹنگز میں ملتے رہتے ہیں۔