05 دسمبر ، 2012
اسلام آباد…ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کرپشن کے متعلق اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتاہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان میں کرپشن کی صورت حال مزید خراب ہوئی ہے۔ 2011ء کی رپورٹ میں سب سے زیادہ بدعنوان ملکوں میں پاکستان کا نمبر 42 واں تھا جو 2012 میں گر کر 33واں ہوچکا ہے۔بین الاقوامی ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے جرمنی سے جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں پاکستان کہیں زیادہ کرپٹ ملک ہوچکا ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے چیئرمین سہیل مظفر ایڈووکیٹ کے مطابق گزشتہ سال 2011ء کی رپورٹ میں سب سے زیادہ بدعنوان ملکوں میں پاکستان کا نمبر 42 واں تھا جو اب گر کر 33واں ہوچکا ہے۔ پاکستان کو 2012 میں 97 ملکوں میں سے قانون کی پاسداری کے لحاظ سے ساتواں انتہائی کرپٹ ملک قرار دیا گیا ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان میں کرپشن کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔چیئرمین نیب خود کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں روزانہ 7 ارب روپے کرپشن کی نذر ہوتے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ 5 سال میں 12600 ارب روپے کی بدعنوانی کی جا چکی ہے۔ ایف بی آر کے ممبر اسرار روٴف کے مطابق جنوری اور فروری میں ٹیکس کلکشن میں 150 ارب روپے جمع ہوئے جب کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے ایف بی آر 15 ہزار ارب روپے کے کالے دھن کو سفید کرے گا۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ حکومتوں کو کرپشن کے خلاف اٹھنے والی آواز پر توجہ دینی ہوگی۔بہت زیادہ کرپٹ ممالک میں افغانستان، شمالی کوریا اور صومالیہ شامل ہیں جبکہ جن ملکوں میں بہت کم کرپشن پائی جاتی ہے ان میں ڈنمارک، فن لینڈ اور نیوزی لینڈ سرفہرست ہیں۔