Time 30 نومبر ، 2022
پاکستان

لندن : ایم کیوایم کی جائیدادوں کے حصول کیلئے عدالتی جنگ، فاروق ستار نے گواہی دیدی

لندن میں ایم کیوایم کی جائیدادوں کے حصول کیلئے عدالتی جنگ، فاروق ستار نے ویڈیو لنک کے ذریعے گواہی دیدی، بانی متحدہ کے وکیل کی فاروق ستار پر جرح ، وکیل نے پوچھا بانی متحدہ کو نکالنے کیلئے کیا رینجرز نے کہا تھا؟ فاروق ستار نے کہا نہیں یہ ان کی مرضی تھی کہ پارٹی پاکستان سے کنٹرول ہوگی۔

فاروق ستار نے وکیل کو بتایا کہ اس متعلق پریس کانفرنس سے قبل بانی متحدہ سےاجازت نہیں لی تھی،کوئی قانون نہیں توڑا،بانی متحدہ نےخود کراچی میں ایم کیو ایم کاکنٹرول دینےکا اعلان کیا تھا، مقدمے میں ندیم نصرت اور امین الحق بھی گواہی دیں گے۔

ایم کیو ایم کی 7 پراپرٹیز کے حصول کی عدالتی جنگ لندن کی عدالت میں شروع ہوگئی۔ ڈاکٹر فاروق ستار عدالت میں بانی متحدہ کے خلاف کھڑے ہوگئے، مقدمے کی کارروائی کے دوسرے روز ڈاکٹر فاروق ستار نے ویڈیو لنک کے ذریعے گواہی دی۔

بانی متحدہ کے وکیل رچرڈ سلیڈ کنگ کونسل نے ڈاکٹر فاروق ستار پر جرح کی، فاروق ستار نے بانی متحدہ کی متنازع تقریر کے بعد کی صورت حال اور پارٹی قائد کو نکالنے کے بارے میں عدالت کو آگاہ کیا۔

ماضی میں ایم کیو ایم پاکستان کے بانی متحدہ سے رویہ پر احتجاج کرنے والے فاروق ستار عدالت میں ان کے اقدامات کا دفاع کرتے نظر آئے۔

رچرڈ سیلڈ نے سوال کیا کہ بانی متحدہ کی متنازع تقریر کے بعد رینجرز کی حراست میں دباؤ میں آکر انھیں پارٹی سے نکالا؟ اس پر فاروق ستار نے جواب دیا کہ کوئی سازش نہیں کی، پارٹی کو مزید نقصان سے بچانے کیلئے پارٹی کا متفقہ فیصلہ تھا۔

وکیل نے پوچھا کہ رینجرز اہلکار آپ سے دوران حراست رات بھر کیا پوچھتے رہے تھے ؟ اس پر فاروق ستار نے کہا کہ انہوں نے پوچھا کہ احتجاج میں کون لوگ شامل تھے؟ متنازع نعرے لگانے والے کون تھے؟ اور وہ چند لوگوں کی شناخت جاننا چاہتے تھے۔

وکیل نے پوچھا کہ کیا بانی متحدہ کو نکالنے کیلئے رینجرز نے کہا تھا ؟ جس پر فاروق ستار نے کہا کہ نہیں یہ میری مرضی تھی، فاروق ستار کے جواب سن کر عدالت میں موجود ایم کیو ایم لندن کے حامی قہقہہ لگانے پر مجبور ہوگئے۔

فاروق ستار نے کہا کہ پارٹی پاکستان سے کنٹرول ہوگی، اس حوالے سے پریس کانفرنس کرنے سے قبل بانی متحدہ سے اجازت نہیں لی تھی، فاروق ستار نے تسلیم کیا کہ ندیم نصرت سے بات چیت کے دوران قائد کو فارغ کرنے کا اشارہ نہیں دیا تھا،پارٹی میں اس بات پر اتفاق تھا کہ معاملہ ٹھنڈا ہوجانے تک ایم کیو ایم فعال رہے گی اور قائد آرام کریں گے، کوئی قانون نہیں توڑا، بانی متحدہ نے خود کراچی میں ایم کیو ایم کو کنٹرول دینے کا اعلان کیا تھا۔

عدالت میں پراپرٹیز کا دعویٰ فریقین کے آئین کے درمیان گھومتا نظر آیا۔ ایم کیو ایم پاکستان کے مطابق وہ 2012 کے اصل آئین کے تحت چل رہی ہے، آئین نے پارٹی قائد کو اختیار دیا تھا لیکن 31 اکتوبر 2016 کو ترمیم کرکے دو تہائی اکثریت نے اختیار واپس لے لیا۔

ایم کیو ایم لندن کا مؤقف ہے کہ بانی متحدہ کی قیادت میں چلنے والی پارٹی اصل ہے، جس کا آئین 21 اکتوبر 2015 کو سینیٹر سید احمد نے تیار کیا تھا، آئین کے کئی ورژن تھے جسے بالآخر 22اکتوبر 2016 کو رابطہ کمیٹی نے منظور کرلیا تھا۔

مقدمے کی سماعت بدھ کو بھی جاری رہے گی، ندیم نصرت اور امین الحق گواہی دیں گے۔

مزید خبریں :