08 دسمبر ، 2012
کراچی ...... ا نقلا بی شاعر حبیب جالب کی بیٹی طاہرہ حبیب جالب نے آرٹس کونسل میں جاری پانچویں عالمی اردو کانفرنس میں اپنے والد کی مشہور زمانہ نظم "دستور"پیش کر کے محفل لوٹ لی۔ اس موقع پر حبیب جالب کے مداح اور بے شمار دوستوں کی آنکھیں حبیب جالب کی یاد میں نم ہو گئیں۔ طاہرہ حبیب جالب نے اس موقع پر کہا کہ میرے والد کی یہ نظم تمام پاکستانیوں کی دل کی آواز بن چکی ہے، میں آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ اورمہ جبیں غزل انصاری کی بے حد مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھے کار کا تحفہ پیش کیا۔ قبل ازیں حبیب جالب کے اعزاز میں منعقدہ تقریب اعتراف کمال کا آغاز مجاہد بریلوی نے حبیب جالب کی مشہور نظمیں سنا کر کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہو ئے ممتاز ادیبہ اور شاعرہ کشور ناہید نے کہا ہے کہ حبیب جالب کا قصہ دو چار برس کی بات نہیں، 40 سال کا ہے، جواس وقت کے باد شاہ وقت کے خلاف اور دستور کے خلاف نفع نقصان کی پروا کئے بغیر سڑکوں پر آجاتے تھے، ان کے ساتھ جو وقت گزارا حاضرین کے دل و دماغ میں محفوظ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حبیب جالب روشن خیال نہیں تھے وہ اپنی دونوں بیٹیوں کو ملازمت کروانے کے حق میں نہیں تھے، آخری دنوں میں ان کے کچھ دشمن نما دوستوں نے بوتل بھی لا کر دی جس کی وجہ سے ان کی طبیعت مزید خراب ہو ئی۔ کشور ناہید کا کہنا ہے کہ کل کی طرح آج بھی حبیب جالب کی کمی شدت سے محسوس کی جا تی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہ جبیں غزل انصاری نے کہا کہ گذشتہ 4 سال سے اردو کانفرنس میں حصہ لے رہی ہوں، جہاں سے میں نے بہت کچھ سیکھا اور اپنے لیجنڈکو خراج عقیدت پیش کرنا احسن کام ہے جو آرٹس کونسل نے کر کے دکھادیا ہے۔ اس موقع پر معروف شاعر رساء چغتائی کو لائف ٹا ئم اچیومنٹ ایوارڈ اور 50 ہزار روپے ادبی خدمات کے صلے میں دئیے گئے جبکہ یارک شائر ادبی فورم انٹر نیشنل کی جانب سے صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے طاہر ہ جالب کو گاڑی کی چابی پیش کی۔ جن کے ہمراہ آرٹس کونسل کے نائب صدرمحمود احمد خان بھی موجود تھے۔ دریں اثناء مجاہد بریلوی نے حبیب جالب کے حوالے سے ان کے فن، شخصیت اور ان کی انقلابی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کیا۔