16 دسمبر ، 2022
پاکستان مہنگائی کی بلند ترین شرح رکھنے والی ریاستوں میں 19ویں نمبر پر ہے، قیمتوں میں اضافے پر قابو پانے میں 161 ممالک نے پاکستان سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
دنیا بھر میں اشیاء اور خدمات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ، بنیادی طور پر خوراک اور توانائی کے نرخوں میں بے لگام اضافے کی وجہ سے اکتوبر 2022 میں پاکستان کی مہنگائی کی شرح ستمبر میں 23.2 فیصد سے بڑھ کر 26.6 فیصد تک پہنچ گئی جس سے یوکرین کے ساتھ ساتھ 184 ممالک میں 19ویں نمبر پر ہے جہاں معاشی اعداد و شمار کو جمع کرنے اور جدول کی شکل میں مرتب کرنے میں مہارت رکھنے والے اداروں کے ذریعہ مہنگائی کی سطح کی پیمائش کی گئی ہے۔
مختلف عالمی ذرائع جیسے آئی ایم ایف ، ورلڈ بینک اور بلومبرگ اور وژوئل کیپیٹلسٹ سے دستیاب ڈیٹا سے پتا چلتا ہے کہ 184 ممالک کے سیٹ میں سے بھارت، بنگلا دیش، غریب نیپال، بھوٹان اور افغانستان نے نسبتاً آرام دہ افراط زر کی سطح کا تجربہ کیا ہے جب مہنگائی کو کنٹرول کرنے کی منصوبہ بندی کی بات آتی ہے تو بھارت نے خاص طور پر بہت اچھا کام کیا ہے۔
صرف 6.8 فیصد مہنگائی کے ساتھ زیر جائزہ 184 ممالک میں متحدہ عرب امارات کے ساتھ بھارت 129 ویں مقام پر ہے۔
افغانستان 50 ویں نمبر پر ہے (صرف 13.6 فیصد افراط زر کی شرح) اور بنگلا دیش صرف 8.9 فیصد افراط زر کے ساتھ فہرست میں 93 ویں نمبر پر ہے۔ نیپال اس فہرست میں 97 ویں نمبر پر ہے جس کی افراط زر کی شرح صرف 8.6 فیصد ہے۔
غریب اور چھوٹے بھوٹان نے روزمرہ استعمال کی اشیاء کی مہنگائی کو صرف 6.1 فیصد فیصد تک کنٹرول کرکے قابل ستائش ہمت دکھائی ہے اور 140 ویں پوزیشن حاصل کی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس محاذ پر صرف 44 ممالک نے اس قوم سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
جنگ زدہ عراق 5.3 فیصد مہنگائی کے ساتھ 149 ویں نمبر پر ہے۔ وسائل سے محروم فلسطین افراط زر کی شرح 4.4 فیصد کے ساتھ 159 ویں نمبر پر ہے۔ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 161 ممالک نے قیمتوں میں اضافے سے فائدہ اٹھانے میں پاکستان سے بہت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
5 ممالک نے 2022 کے دوران 3 ہندسوں کی افراط زر کی شرح کا تجربہ کیا ہے۔ ان ممالک میں زمبابوے (269 فیصد)، لبنان (162 فیصد)، وینزویلا (156 فیصد)، شام (139 فیصد) اور سوڈان (103 فیصد) شامل ہیں۔
مہنگائی کی بہترین شرح والے ممالک میں جنوبی سوڈان (منفی 2.5 فیصد)، مکاؤ (1.1 فیصد)، پاناما (1.9 فیصد) اور چین (2.1 فیصد) شامل ہیں۔ یہاں ان ممالک کی فہرست ہے جہاں افراط زر کی شرح پاکستان سے زیادہ ہے۔
ارجنٹائن (88 فیصد)، ترکی (85.5 فیصد)، سری لنکا (66.2 فیصد) ، ایران (52 فیصد)، سورینام (41.4 فیصد)، گھانا (40.4 فیصد)، کیوبا (37.2 فیصد) ، لاؤس (36.8 فیصد)، مالڈووا (34.6 فیصد)، ایتھوپیا (31.7 فیصد)، روانڈا (31 فیصد)، ہیٹی (30.5 فیصد) اور سیرا لیون (29.1 فیصد)۔
نائجیریا کے ساتھ ہنگری میں افراط زر کی شرح 27ویں سب سے زیادہ (21.1 فیصد) ہے، پولینڈ 32 نمبر پر (17.9 فیصد) ہے، مصر 39 نمبر (16.2 فیصد)، نیدرلینڈ 48ویں نمبر پر (14.3 فیصد) ہے، روس میں افراط زر کی شرح 57ویں سب سے زیادہ (12.6 فیصد) ہے
بیلجیم نمبر 59 پر (12.3 فیصد) ہے، اٹلی 67ویں نمبر پر (11.8 فیصد)، برطانیہ 70ویں نمبر پر (11.1 فیصد)، آسٹریا نمبر 71 (11 فیصد)، سویڈن نمبر 72 (10.9 فیصد)، جرمنی فہرست میں 75ویں نمبر پر (10.4 فیصد) ہے، فہرست میں 77ویں نمبر پر ڈنمارک اور پرتگال (10.1 فیصد)، آئرلینڈ نمبر 87 (9.2 فیصد) پر ہے، یونان 90ویں نمبر (9.1 فیصد) پر ہے، فن لینڈ، مراکش اور پیرو 103 نمبر (8.3 فیصد) پر ہیں.
7.7 فیصد مہنگائی کی شرح کے ساتھ امریکہ 112 ویں نمبر پر ہے، ناروے، سنگاپور، جنوبی افریقہ اور ایل سلواڈور صرف 7.5 فیصد افراط زر کے ساتھ 114 ویں نمبر پر ہیں، آسٹریلیا اور اسپین 119 نمبر پر (7.3 فیصد)، لکسمبرگ 127ویں نمبر پر (6.9 فیصد) ہے، برازیل اس فہرست میں 133ویں نمبر پر (6.5 فیصد)ہے، فرانس اس فہرست میں 137ویں نمبر پر (6.2 فیصد) ہے، قطر اور تھائی لینڈ 141 نمبر (6 فیصد) پر ہیں
انڈونیشیا، جنوبی کوریا اور تاجکستان 144 نمبر (5.7 فیصد) پر ہیں، اسرائیل 152 نمبر پر (5.1فیصد)، ملائیشیا 157 نمبر پر (4.5 فیصد)، بحرین 164ویں (4)، جاپان 165 ویں نمبر پر (3.7 فیصد) اور اور سوئٹزرلینڈ کے ساتھ سعودی عرب اس فہرست میں 171ویں نمبر پر (3 فیصد) ہے۔
ایک مغربی میڈیا آؤٹ لیٹ نے رائے دی کہ اگر تاریخ کی مثال دی جائے تو بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے میں ابھی کم از کم چند سال لگ سکتے ہیں۔ 1980 کی دہائی کی فلک بوس مہنگائی کو ہی لے لیں۔
نوٹ: یہ رپورٹ 16 دسمبر 2022 کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی