پاکستان
09 دسمبر ، 2012

اردو کانفرنس: منٹو، غالب، نصیر ترابی کی کتابوں اور شخصیات پر گفتگو

اردو کانفرنس: منٹو، غالب، نصیر ترابی کی کتابوں اور شخصیات پر گفتگو

کراچی … پانچویں عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز کا پانچواں سیشن بعنوان" منٹو پر نئی کتابوں کا تعارف" پیش کیا گیا، جس میں امینہ سید نے انتخاب سعادت حسن منٹو، پروفیسر شمیم حنفی نے " منٹو حقیقت سے علامت تک" پیش کیا۔ تقریب کی صدارت اسد محمد خان نے کی۔ انہوں نے کہا کہ 100 سال بہت ہوتے ہیں اور یہ 100 سال ہمارے اعتبار سے اس لئے اچھے تھے کہ ایک تو اس اردو زبان اور دوسرے افسانے میں سعادت حسن منٹو اس صدی میں پیدا ہوئے، کہانیاں لکھنے پر ان پر مقدمات بنائے گئے، جرمانے بھی ہوئے پر وہ اپنا کام کرتے رہے۔ آج ان کی تحسین کیلئے ان کو یاد رکھنا ایک خوش آئند بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ منٹو صاحب کی بلاشبہ کہانیاں پڑھی جائیں گی نامعلوم زمانے تک شکریہ منٹو صاحب۔ اس موقع پر مسعود اشعر نے کہا کہ منٹو کو گزرے دسیوں برس بیت گئے مگر وہ اپنی دھاک اپنی زندگی میں بٹھا گئے تھے آج ہم اس لئے جمع ہوئے ہیں کہ سعادت حسن منٹو ایک بڑے کہانی کار کا نام ہے۔ منٹو کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اسد محمد خان کا کہنا تھا یہ صدی منٹو کی صدی ہے ورنہ ہمیں کرشن چندر کو بھی یاد کرنا چاہئے کیونکہ وہ بھی اردو لکھنے والے تھے اس لئے ان کی صدی منانی چاہئے۔ اس موقع پر آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی سر براہ امینہ سید نے کہا کہ ہم منٹو کی تمام تحریروں کو ایک جگہ جمع کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم نے الف لیلیٰ طلسم ہوشربا اور دیگر کئی اردو کی کتابیں شائع کی ہیں۔ انگریزی ترجمے میں افتخار عارف اور فہیمدہ ریاض کی نظمیں شائع کی ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ اردو کی کتابیں انگریزی میں لائیں اور انہیں مغربی ممالک میں پیش کریں۔ کانفرنس کے چھٹے سیشن میں "محاسن غالب نئی تدوین کا اجراء "کی تقریب منعقد کی گئی جس میں امینہ سید ، رضا رومی، ڈاکٹر نعمان الحق نے شرکت کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر نعمان الحق کا کہنا تھا کہ غالب جیسی بڑی ہستی کے ساتھ پاکستان میں اچھا رویہ نہیں رکھا گیا کچھ لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ وہ ہندوستان کے شاعر تھے جبکہ یہ بات سراسر غلط ہے غالب نے اپنی شاعری سے اردو کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آج نوجوان نسل اردو ادب سے خاصی دور کھڑی ہے مگر پھر بھی نوجوانوں کو غالب کا کوئی ایک شعر ضرور یاد درہتا ہے جو غالب کو ہمیشہ زندہ رکھے گا۔ رضا رومی نے کہا کہ غالب ایسی ہستی ہیں پاکستان میں جن کے ساتھ نارروا سلوک رکھا گیا جبکہ انہیں ہندوستان کا شاعر کہا جاتا ہے، ڈاکٹر نعمان الحق نے اس کا درست نسخہ شائع کیا ہے۔ کانفرنس کے تیسرے روز کے ساتویں سیشن میں معروف شاعر نصیر ترابی کی کتاب شعریات کی تقریب اجراء کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت پروفیسر شمیم حنفی نے کی۔ اس موقع پر مبین مرزا کا کہنا تھا کہ نصیر ترابی عہد حاضر کے خوبصورت شاعر ہیں ان کے کلام کو پڑھنے سے روح میں تازگی پیدا ہو جاتی ہے، نصیر ترابی نے ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلی وژن کیلئے بے شمار گیت لکھے جنہیں عالمی شہرت حاصل ہوئی ان کی حال ہی میں گائی جانے والی غزل "وہ ہمسفر تھا" کوملک گیر شہرت حاصل ہوئی اور آج یہ غزل ہر عمر کے لوگوں کے دلوں میں گھر کر چکی ہے۔ اس موقع پر پروفیسر شمیم حنفی کا کہنا تھا کہ نصیر ترابی کی کتاب شعریات سیکھنے والوں کیلئے نئے در کھولتی ہے نوجوان نسل اگر اس کتاب کو پڑھیں تو میں سمجھتا ہوں کہ وہ ضرور فیض یاب ہونگے، نصیر ترابی نے اپنی کتاب مجھے تحفتاً پیش کی ہے جسے میں ہندوستان لے کر جاوٴں گا تاکہ وہاں کے لوگ بھی اس سے مستفید ہو سکیں ۔

مزید خبریں :