17 فروری ، 2023
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں اس بات پر اتفاق ہو گیا ہے کہ خنثہ مرد اور خنثہ عورت کو مرد اور عورت کے تحت اسلام کے مطابق وراثت میں حصہ ملے گا۔
سینیٹ کی قائم کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس چیئرمین ولید اقبال کی زیر صدارت ہوا جس میں حکام وزارت انسانی حقوق نے کمیٹی کو بتایا کہ اسلام آباد میں ٹرانس جینڈر تحفظ سینٹر کے قیام پر عملدرآمد جاری ہے، اس مقصد کے لیے 2 کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ ہو چکی، اگلے مالی سال کے لیے ایک کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد کی تجویز دی ہے، یہ سینٹر شیلٹر نہیں بلکہ سہولت کی فراہمی کے لیے ہے، پناہ گاہ ترلائی میں ٹرانس جینڈرز کے لیے الگ کمرہ اور بستر مختص کرائے ہیں۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے کہا کہ ہم نے ٹرانس جینڈر کی تعریف ختم کر دی ہے، نئے بل میں ٹرانس جینڈر کی تعریف ڈالی ہے۔
سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ ہم نے جو کام کیا ہے اس کے اردو ترجمے کی ذمہ داری نہیں لیتے، ہم نے بل میں لکھا کہ کوئی شخص کسی خنثہ کو مانگنے، ناچ اور کسی طرح کے ہتک آمیز کام پر مجبور نہیں کرےگا، اس معاملے کا اردو ترجمہ بھی غلط کیا گیا۔
چیئرمین کمیٹی ولید اقبال کا کہنا تھا ٹرانس جینڈر پرسنز پروٹیکشن ایکٹ 2018 میں لفظ ٹرانس جینڈر کے لفظ کو خنثہ سے تبدیل کر دیا گیا ہے۔
سینیٹر ہمایوں مہمند کا کہنا تھا اس کے اندر آپ خنثہ کی تعریف بھی رکھیں تاکہ کوئی ابہام نہ رہے، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ معاملہ میرے ذہن میں ہے لیکن اس پر اپنے وقت پر بات کریں گے، خنثہ کو خود نادرا میں رجسٹرڈ کرانا ہو گا، اگر بچے کی پیدائش پر اس کی جنس میں ابہام ہو تو والدین ڈاکٹر کے پاس جائیں۔
سینیٹر ولید اقبال کی زیرِ صدارت قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ والدین پر خنثہ بچے کو چھوڑنے یا کسی کے سپرد کرنے پر پابندی ہو گی۔
سینیٹ کمیٹی نے خنثہ افراد کو جیلوں میں الگ رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔